دعا قبول ہونے کے درجات
دعا ایک اہم روحانی عمل ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے جوڑتا ہے۔ یہ ایک ایسا وسیلہ ہے جس کے ذریعے بندہ اپنی ضرورتیں اور خواہشات اللہ کی بارگاہ میں پیش کرتا ہے۔ دعا کی قبولیت کے درجات مختلف ہوتے ہیں، اور ہر ایک درجہ اپنی مخصوص فضیلت رکھتا ہے۔
پہلا درجہ یہ ہے کہ دعا فوراً قبول ہو جائے۔ یہ وہ حالت ہے جب انسان دل کی گہرائیوں سے دعا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے فوری طور پر اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔ یہ ایک خاص لمحہ ہوتا ہے جب بندہ محسوس کرتا ہے کہ اس کی دعا سن لی گئی ہے۔ اکثر یہ حالت ان اوقات میں ہوتی ہے جب بندہ نفل نماز، تہجد یا جمعہ کے دن دعا کرتا ہے۔
دوسرا درجہ یہ ہے کہ دعا کو اللہ تعالیٰ اس وقت کے لئے مؤخر کر دیتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اللہ نے بندے کی دعا سن لی ہے، مگر اس کی قبولیت کا وقت بعد میں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بہترین چیزیں عطا کرتا ہے، اور کبھی کبھار وہ اس کی حکمت کے تحت دعا کو ٹالتا ہے تاکہ بندہ زیادہ بہتر چیزوں کا مستحق بن سکے۔
تیسرا درجہ یہ ہے کہ دعا کا جواب کسی اور شکل میں ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بندے کی دعا کو اس کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ اس کی بہتر ضرورت کے مطابق قبول کرتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہو سکتی ہے کہ بندہ ایک چیز طلب کرتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ اس کی دعا کے بدلے اسے کچھ اور، جیسے صحت یا خوشحالی عطا کرتا ہے۔
چوتھا درجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے کی دعا کے بدلے اس کی کوئی مصیبت یا پریشانی دور کر دیتا ہے۔ اس طرح، بندہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کی دعا قبول ہوئی، اگرچہ اس کا مطلب وہ نہیں تھا جو اس نے مانگا تھا۔
آخر میں، یہ کہنا ضروری ہے کہ دعا کی قبولیت اللہ کی حکمت، علم، اور رحمت پر منحصر ہے۔ ایک مسلمان کو دعا کرتے وقت یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس کی بھلائی چاہتا ہے، چاہے وہ دعا فوراً قبول ہو یا کسی اور انداز میں۔ دعا کے ہر درجہ میں اللہ کی رحمت اور حکمت کا پہلو موجود ہے، اور اس پر ایمان رکھنا ہی اصل کامیابی ہے۔