والدین کے حقوق اور حسن سلوک: قرآن کی روشنی میں

0
31

والدین کے حقوق اور حسن سلوک: قرآن کی روشنی میں

للہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے، ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کو
بیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی نسبت عطا کی ہے، غرض ر شتے بنا نے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے حقوق مقر ر فرمائے ہیں ، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری ہے ، لیکن والد ین کے حق کو اللہ رب العزت نے قرآن کریم میںاپنی بندگی اورا طا عت کے فوراً بعد ذکر فرمایا، یہ اس بات کی طرف اشا رہ ہے کہ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے ۔ یا د رکھئے کہ جس طرح سے اللہ کے حقوق ہم پر فرض ہیں بالکل اسی طرح انسانوں کے حقوق بھی ہم پر فرض ہیں اور اتنے ہی اہم ہیں ۔انسانوں میں والدین    کے حقوق سب سے بڑھ کر ہیں ۔ماں باپ کی کے ساتھ حسن سلوک کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گی ہے

 اللہ تعالیٰ کا ارشادِ  :
’’وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوْا إِلاَّ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلاَہُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّہُمَا أُفٍّ وَّلاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِکُمْ إِنْ تَکُوْنُوْا صَالِحِیْنَ فَإِنَّہٗ کَانَ لِلأَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا ۔‘‘

ترجمہ: ’’ اور تیرے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ، اگر وہ تیری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں، چاہے ان میں ایک پہنچے یا دونوں (اور ن کی کوئی بات تجھے ناگوار گزرے تو) ان سے کبھی ـ’’ہوں ‘‘ بھی مت کرنا اور نہ ان سے جھڑک کر بولنا اور ان سے خوب ادب سے بات کر نا، اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کر تے رہنا :اے ہمارے پروردگار ! تو اُن پر رحمت فرما، جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا ہے (صرف ظاہر داری نہیں، دل سے اُن کا احترام کرنا) تمہارا رب تمہارے دل کی بات خوب جانتا ہے اور اگر تم سعادت مند ہو تو وہ توبہ کرنے والے کی خطائیں بکثرت معاف کرنے والا ہے۔‘‘

مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا اسی کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرو اور اُف تک بھی نہ کہو،والدین کی عزت واحترام دینی و دنیاوی بہتری کا سبب ہوتا ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کا سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حُسن سلوک رکھتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے۔

جب مذہب اسلام ہمیں اپنے والدین سے اف کہنے کی اجازت نہیں دیتا تو کوئی ان سے لڑے، جھگڑے اور اختلاف کرے تو اسلام یہ کیسے گوارا کر سکتا ہے، اس کے علاوہ بھی بے شمار آیات ہیں جن سے ہمیں والدین کا احترام، ان کی اطاعت و فرمانبرداری کا درس ملتا ہے، تاہم اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اگر قرآن پاک کو صدق دل سے پڑھ کر سمجھ لیا جائے تو تمام امور کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے خاندانی مسائل کو بھی حل کرنے میں قدم قدم پر ہماری رہنمائی کرتا ہوا نظر آئے گا۔

 اگر ہم مسلمان دنیا میں عزت، مال اور شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں، ایسے ہی اگر ہم بروزِ قیامت اللہ تعالی کا قابلِ رشک سایہ اور جنت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا چاہیے۔ ہم اپنے والدین کی قربانیوں کا یوں احترام کریں کہ اُن کی فرماں برداری کریں۔ ہم والدین کو یوں عزت دیں کہ اُن کے ساتھ دھیمے لہجے، مناسب الفاظ اور جھکی ہوئی نگاہوں کے ساتھ بات کریں۔ اگر ہم نے والدین کی فرماں برداری کے حوالے سے یہ عمل اختیار کر لیا تو ہم دنیا اور آخرت، دونوں جگہوں پر کامیاب ہو جائیں گے۔ ان شاء اللہ