.ایامِ بیض اور پیر و جمعرات کے روزوں کی فضیلت
واضح رہے کہ ایامِ بیض (چاند کی 13، 14 اور 15 تاریخ) کے روزے رکھنا اور پیر اور جمعرات کا روزہ سنت سے ثابت ہے، اور حکم کے اعتبار سے مستحب ہے، دونوں قسم کے روزوں کے اپنے الگ الگ فضائل ہیں، مثلًا ہر ماہ ایام بیض کے روزے رکھنے پر پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے، جب کہ پیر اور جمعرات کے روزے کے بارے میں جب رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا :گیا کہ آپ ﷺ پیر اور جمعرات کو روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ
”پیر اور جمعرات کے دن انسانوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، میں پسند کرتا ہوں کہ روزہ کی حالت میں میرے اعمال پیش کیے جائیں۔“
لہٰذا دونوں قسم کے روزوں کے فضائل میں تقابل کرنے کے بجائے حسبِ استطاعت جتنی توفیق ہو ، اتنے روزے رکھ لینے چاہییں؛ کیوں کہ دونوں قسم کے روزوں میں آپس میں ٹکراؤ نہیں ہے کہ اگر یہ والے رکھ لیے تو دوسرے چھوٹ جائیں گے، بلکہ کبھی کبھی تو ایام بیض پیر اور جمعرات کے دن آنے کی وجہ سے دونوں قسم کے روزے ایک ہی دن میں جمع ہوجاتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرانا، سوائے اس بندے کے جو اپنے بھائی کے ساتھ کینہ رکھتا ہو۔ (فرشتوں سے) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں۔
اِسے امام مسلم، احمد، ابو داود اور مالک نے روایت کیا ہے۔ امام ابو داود نے فرمایا: اگر یہ چھوڑنا الله تعالیٰ کے لیے ہو تو اس وعید سے اس کا کوئی تعلق نہیں، کیونکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنی بعض ازواج مطہرات کو چالیس دن تک اپنے آپ سے جدا رکھا تھا، حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنه نے اپنے بیٹے سے تاحیات قطع تعلق کیے رکھا اور حضرت عمر بن عبد العزیز نے ایک آدمی سے اپنا منہ ڈھانپ لیا تھا۔