سیبی کی صدر مادھبی پوری بُچ کی مشکلات میں اضافہ، پی اے سی بھی طلب کرے گی!

0
11
سیبی کی صدر مادھبی پوری بُچ کی مشکلات میں اضافہ، پی اے سی بھی طلب کرے گی

سیبی کی صدر مادھبی پوری بُچ کی مشکلات میں اضافہ، پی اے سی بھی طلب کرے گی

 

ممبئی: سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (SEBI) کی صدر مادھبی پوری بُچ کی مشکلات میں حالیہ دنوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ان پر مختلف الزامات اور تحقیقات کی روشنی میں ان کی قیادت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی پوزیشن مزید مشکل میں آ گئی ہے۔ حال ہی میں، پارلیمانی اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسائل کی شدت کو سنجیدہ طور پر لیا جا رہا ہے۔

مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں مشکلات

مادھبی پوری بُچ نے 2017 میں SEBI کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی تھی، اور ان کی قیادت میں بورڈ نے کئی اہم ریگولیٹری اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، حالیہ دنوں میں ان کی قیادت پر تنقید اور الزامات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر، بعض تجزیہ کاروں اور مارکیٹ کے ماہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں SEBI کی پالیسیوں میں کچھ خامیاں رہی ہیں، جن کی وجہ سے مارکیٹ میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے۔

الزامات اور تحقیقات

مادھبی پوری بُچ کے خلاف مختلف الزامات میں سب سے اہم الزام یہ ہے کہ SEBI نے کچھ اہم کیسز کی تحقیقات میں تاخیر کی اور بعض معاملات میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان الزامات کے مطابق، SEBI نے مخصوص کمپنیوں اور مارکیٹ کے بڑے کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سستی دکھائی، جس سے مارکیٹ میں بے چینی اور عدم استحکام پیدا ہوا۔

اس کے علاوہ، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں SEBI نے بعض سرمایہ کاری اسکیموں اور فنڈز کی جانچ میں لاپرواہی دکھائی، جس کی وجہ سے چھوٹے سرمایہ کاروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ الزامات حالیہ دنوں میں زیادہ زور پکڑ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں پی اے سی نے معاملے کی تحقیقات کے لیے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی اے سی کی کارروائی

پارلیمانی اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) نے SEBI کی صدر مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ پی اے سی ایک اہم پارلیمانی کمیٹی ہے جو حکومت اور عوامی اداروں کے مالی معاملات کی نگرانی اور تحقیقاتی کاموں کی نگرانی کرتی ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد یہ ہے کہ وہ SEBI کی کارکردگی کا تجزیہ کرے اور یہ پتہ لگائے کہ کیا SEBI نے اپنے اختیارات اور ذمہ داریوں کا صحیح استعمال کیا ہے یا نہیں۔

پی اے سی کی کارروائی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ SEBI کی کارکردگی کے حوالے سے سنجیدہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام کو ان کی قیادت کی کارکردگی کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائیں۔ پی اے سی کی تحقیقات سے SEBI کی صدر کی قیادت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی اور ان مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

مادھبی پوری بُچ کا ردعمل

مادھبی پوری بُچ نے ان الزامات اور تحقیقات پر اپنا ردعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ SEBI نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری اور شفافیت کے ساتھ ادا کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر ادارے میں کچھ نہ کچھ چیلنجز آتے ہیں اور ان کے حل کے لیے مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بُچ نے اپنی قیادت کے تحت SEBI کی کارکردگی کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی ٹیم نے ہمیشہ مارکیٹ کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔

مستقبل کی پیشرفت

مادھبی پوری بُچ اور SEBI کی قیادت کے خلاف جاری تحقیقات اور الزامات کے باوجود، یہ کہنا مشکل ہے کہ ان مسائل کا اختتام کیسے ہوگا۔ پی اے سی کی کارروائی کے بعد ممکن ہے کہ SEBI کی کارکردگی اور مادھبی پوری بُچ کی قیادت پر مزید سوالات اٹھائے جائیں۔ اس دوران، SEBI کے تحت کام کرنے والے ادارے اور مارکیٹ کے ماہرین کی نظر ان تحقیقات پر ہوگی، اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا SEBI اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔

نتیجہ

مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں SEBI کی مشکلات اور پی اے سی کی تحقیقات نے مارکیٹ میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ان الزامات اور تحقیقات کی روشنی میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا SEBI اپنی ریگولیٹری ذمہ داریوں کو درست طریقے سے ادا کر رہی ہے یا نہیں۔ پی اے سی کی تحقیقات سے یہ واضح ہوگا کہ SEBI کی قیادت کی کارکردگی میں کوئی خامیاں ہیں یا نہیں اور ان مسائل کے حل کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ مادھبی پوری بُچ کی قیادت میں SEBI کا مستقبل اس وقت ایک اہم سوال ہے اور اس پر جاری تحقیقات کے نتائج ہی آخری فیصلہ کریں گے۔