والدین کی نافرمانی اور ان کو گالیاں دینا کیسا ہے؟

0
16

والدین کی نافرمانی اور ان کو گالیاں دینا کیسا ہے؟

اولاد  پر ان تمام امور میں والدین کی اطاعت فرض ہے جن کی اطاعت میں شریعت کے کسی حکم سے ٹکراؤ لازم نہ آئے، نیز والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کرنا بھی شرعاً ضروری ہے، ان کی نافرمانی اور ان کی ایذا  رسانی  سخت حرام اورکبیرہ گناہ  ہے، قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ  میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی خدمت کی بڑی تاکید آئی ہے،  اور والدین کی نافرمانی،  ان کے ساتھ   بدکلامی  کے ساتھ پیش آنے، اور والدین کو ستانے کی بہت وعیدیں آئی  ہیں۔

         ارشادِ باری تعالیٰ ہے جسکا ترجمہ ھے۔       اور تیرے رب  نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی  عبادت مت کرو، اور تم (اپنے)  ماں  باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو،  اگر  تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں، سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں  بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب اَدب سے بات کرنا، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا  کہ اے  پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انہوں  نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے

              ایک حدیث میں ہے جسکا ترجمہ ھے۔    حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دے، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی بھی دے سکتاہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! آدمی کسی دوسرے کے والد کو گالی دیتاہے تو وہ بھی اس کے والد کو گالی دیتاہے، اور یہ دوسرے کی ماں کو گالی دیتاہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتاہے۔

ملاحظہ کیجیے کہ دوسرے کے والدین کو گالی دینا جو اپنے والدین کو گالی دینے کا سبب ہے اسے کبیرہ گناہ قرار دیا جارہاہے، پھر براہِ راست اپنے والدین کو خود گالی دینا کتنا بڑا گناہ ہوگا!! اسی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حیرت سے سوال کیا کہ کیا کوئی اپنے والدین کو گالی بھی دے سکتاہے؟

 ایک اور حادیث میں ہے جسکا  ترجمہ ٰہے: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔

دیکھ لیجیے رسول اللہ ﷺ نے کیا تعلیم ارشاد فرمائی؟ والدین خواہ ظالم ہی کیوں نہ ہوں، اولاد کا کام ان کا احتساب یا اصلاح نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں بھی اولاد کا فرض ان کی اطاعت ہے، والدین سے ان کا رب خود حساب لے لے گا، لیکن اس صورت میں اولاد نافرمانی کرے گی تو وہ اللہ کے ہاں غضب کی مستحق ہوگی، اور اس کے لیے جہنم کا دروازہ کھل جائے گا۔

         ایک اور حادیث میں ہے جسکا  ترجمہ ٰہے: حضرت ابو  امامہ رضی  اللہ  تعالی عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا ،  اے  اللہ کے رسول! والدین کا اولاد کے ذمہ کیا حق ہے؟ فرمایا : وہ تیری جنت یا دوزخ ہیں ، (یعنی ان کی خدمت کروگے تو  جنت میں جاؤ گے ،  ان نافرمانی کروگے  تو دوزخ میں جاؤگے)