(دوسرا باب) فعل ماضی

0
222

ماضی استمراری

ماضی استمراری وہ فعل ہے جو کسی کام کے بار بار ہونے یا جاری رہنے کو ظاہر کرے اسے ماضی استمراری کہتے ہیں۔

مثالیں

عدیل صبح سویرے اُٹھتا تھا، ارم کھانا کھا رہا تھی، ہم ہر روز سیر کو جایا کرتے تھے، علی پڑھتا تھا، نجمہ لکھتی تھی، اصغر کھاتا تھا، اسلم روزآنہ اسلام آباد جاتا تھا، اِن جملوں میں اُٹھتا تھا، کھا رہا رتھا، جایا کرتے تھے، پڑھتا تھا، لکھتی تھی، کھاتا تھا، جاتا تھا ماضی استمراری ہیں۔

ماضی شکیہ

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا گزرے ہوئے زمانے میں شک کے ساتھ پایا جائے ماضی شکیہ کہلاتا ہے

مثالیں

سیما نے نماز پڑھی ہوگی، عرفان مسجد گیا ہوگا، عرفان نے چاند دیکھا ہوگا، اشرف نے خط لکھا ہوگا، نسرین نے سبق پڑھا ہوگا، قنبر نے کھانا کھایا ہوگا، اِن جملوں میں پڑھی ہوگی، گیا ہوگا، دیکھا ہوگا، لکھا ہوگا، پڑھا ہوگا، کھایا ہوگا، فعل ماضی شکیہ ہیں۔

ماضی شرطی یا تمنائی

ایسا فعل جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے ساتھ کوئی تمنا یا شرط پائی جائے اُسے ماضی شرطی یا تمنائی کہتے ہیں۔

مثالیں

کاش وہ سچ بولتا، اگر اسلم محنت کرتا تو کامیاب ہو جاتا، حنا کراچی آتی تو چڑیا گھر دیکھتی، کاش تم سبق پڑھتے، اگر انیلا خط لکھتی، اِن جملوں میں بولتا، کامیاب ہو جاتا، دیکھتی، پڑھتے، لکھتی ماضی شرطی یا تمنائی ہیں۔

ماضی مطلق

ماضی مطلق وہ فعل ہوتا ہے جو صرف گزرے ہوئے زمانے کو ظاہر کرتا ہے۔

مثالیں

ارف نے کتاب پڑھی، ناصر لاہور گیا، حنا نے خط لکھا، راشدہ نے کھانا کھایا، وغیرہ اِن جملوں میں پڑھی، گیا، لکھا اور کھایا ماضی مطلق ہے۔