ڈاکٹر علیم خان فلکی کی تحریک پر مولانا سیف اللہ رحمانی، مولانا ڈاکٹر عبدالمجید نظامی ، مفتی؎ انعام الحق اور حافظ شیخ حسین نظامی نے تائید کی۔
www.siyasat.news desk
اتوار ۲۲ جولائی، ۲۰۱۸ کو ریڈ روز پیلیس میں سوشیوریفارمس سوسائٹی کی جانب سے عہدِ حاضر کی شادیوں کے خلاف ایک فیصلہ کن پروگرام میں تقریباً دو ہزار مردوخواتین نے جوش و خروش سے حصہ لیا اور ہر ایسی شادی جس میں منگنی، سانچق، ریسیپشن ڈنر جوڑا اور جہیز لڑکیوں سے لیا جاتا ہے یا ولیمہ کی سنّت کے نام پر اسراف و تبذیرکیا جاتا ہےایسی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کیاجائیگا۔
ڈاکٹر علیم خان فلکی صدرسوشیوریفارمس سوسائٹی نے کہا کہ تاوقتکہ بائیکاٹ نہ ہو مسلمانوں کی غربت و افلاس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہ کہا کہ ’’آج میں ایک وکیل ہوں، اور علما کی گواہی کے ساتھ آپ کے ضمیر کی عدالت میں یہ مقدمہ پیش کروں گا۔ آپ ایمانداری سے بتایئے کہ کیا آپ کا ضمیر ایسی شادیوں میں جانا جائز کہتا ہے؟ مردوں اور بالخصوص خواتین نے بار بار ہاتھ اٹھا کر گواہی دی کہ یہ جائز نہیں ہوسکتا ۔ علیم خان فلکی نے دلائل کے ساتھ بتایا کہ کس طرح رشوت، بھیک، فتنہ، غیرمسلموں کی نقل اور تبذیر ہے۔ ہر ہر سوال پر مرد و خواتین گرمجوشی سے ہاتھ اٹھا کر گ بائیکاٹ کا عہد لیا۔واہی دیتے رہے کہ یہ رشوت اور بھیک اور فتنہ ہیں۔ آخر میں تمام لوگوں نے کھڑے ہوکر ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑ کر ہاتھ اونچے کیئے اور عہد کیا کہ آج کے بعد سے غیراسلامی شادیوں کا بائیکاٹ کیا جائیگا۔
علیم خان فلکی نے کہا کہ جس شادی پر لاکھوں کا خرچ ہورہا ہے وہ بدقسمتی سے لڑکی یا داماد پر بھی خرچ نہیں ہورہا ہے بلکہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں پر خرچ ہورہا ہے۔ جیسے شادی خانوں کے مالک، کپڑوں ، سونے، چاندی، بریانی کے چاول، کیٹیرنگ کمپنی والے ، ان میں شائد ہی کوئی ایسا ہوجو مسلمانوں کی بھلائی پرخرچ کرتا ہو باقی سارے وہ لوگ ہیں جو فرقہ پرست پارٹیوں کے فینانسرز ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر علیم خان فلکی کی کتاب ’’نکاح یا وِواہ؟‘‘ کی رسمِ اجرا بھی انجام دی گئی ۔ یہ کتاب ایک انتہائی اہم عصری تقاضے کو پورا کرتی ہے۔ اس میں کئی سوالات کے جوابات شرعی نقطۂ نظر سے دیئے گئے ہیں جو ہر شادی والے گھر میں اٹھتے ہیں۔
پروگرام کے آغاز میں حافظ شیخ حسین نظامی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا اور تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے دو ٹو ک انداز میں پروگرام کے مقصد کو ایک سطر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج صرف اور صرف بائیکاٹ پر گفتگو ہوگی کیونکہ سالہاسال سے جہیز کی خرابیوںپر ہزاروں تقریریں ہوئی ہیں لیکن اس کا علاج سوائے بائیکاٹ کے کچھ نہیں تھا جو کہ نہ علما نے کیا نہ عوام نے۔
مولانا ڈاکٹر عبدالمجید نظامی سابق شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے سوشیوریفارمس کی بائیکاٹ کی تحریک کو سراہا اور عہدِ حاضر میں مسلمانوں میں رائج بے شمار اخلاقی برائیوں کا سبب انہی شادیوں کو قرار دیا۔ دینی علم و تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اور شادیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے جو نتائج سامنے آرہے ہیں وہ بھیانک ہیں اور امت مسلمہ مستقبل میں آج سے کہیں زیادہ بدتر حالات کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے بائیکاٹ مہم کا ساتھ دینے کی بھرپور تائید کی۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکرٹری مسلم پرسنل لا بورڈ نےکہا کہ میں سوشیوریفارمس سوسائٹی کے کام اور ان کی تحقیقی کاموں سے برسوں سے واقف ہوں، دو کتابوں کے مقدمے بھی میں نے لکھے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ اس بدترین معاشرتی مسئلہ پر پورے ہندوستان میں جس پیمانے پر سوشیوریفارمس کام کررہی ہے ایسا دوسرے کرنے سے قاصر رہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جہاں مطالبات ہیں ان کی شادیوں کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہے۔ یہ نہ صرف جائز ہے بلکہ فریضہ ہے۔ مطالبات جہاں نہیں ہوتے وہاں مطالبے سے بھی زیادہ بد تر صورتِ حال ہوتی ہے کیونکہ لڑکے والے معیاری شادی یا خوشی سے دے دیجئے کہہ کر لڑکی والوں کا اور بھی استحصال کرتے ہیں نتیجہ یہ کہ لڑکیاں غیرمسلموں سے شادیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبّان نے انتہائی پرجوش تقریر کے ذریعے ایمان افروز بیان میں فرمایا کہ آج صرف شادیوں کی مجبوری نے ہزاروں مردوں کو مجبور کردیا۔ آج بابری مسجد اور مسلم پرسنل میں مداخلت جیسے بے شمار مسائل کے ذریعے مسلمانوں کو مسلسل ذلیل کیا جارہا ہے لیکن مسلم سماج کا ضمیر مکمل مرچکا ہے جس کی وجہ یہی ہے کہ وہ بیٹیوں اور بہنوں کی شادی کیلئے کمائی میں مصروف ہیں اور کوئی گھر سے نکلنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے پردرد اپیل کی کہ جب لوگ شادی کا دعوت نامہ لائیں تو ان سے کہا جائے کہ وہ ہرگز ایسی شادی میں شرکت نہیں کرینگے جس میں رسولِ خدا کے طریقے کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
شفیق عالم خان جامعی امیر جمیعۃ اہلِ حدیث شہر حیدرآباد نے کہا کہ سوشیوریفارمس کی یہ تحریک قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے اسلام کی بنیادی تعلیمات سمجھنے اور سیکھنے پر زور دیا اور کہا کہ جب تک لوگ بائیکاٹ نہیں کرینگے اسلام کی روح بیدار نہیں ہوسکے گی۔ ماں باپ کا فرض ہے کہ وہ جوان بیٹوں اور بیٹیوں کو بٹھا کر سمجھائیں کہ ان شادیوں سے معاشرے پر ہی نہیں خود ان کے اخلاق پر کتنا برا اثر پڑرہا ہے۔
مفتی انعام الحق قاسمی صدر امارتِ شرعیہ مہدی پٹنم نے کہا کہ جس محنت سے علیم خان فلکی نے کتاب تیار کی اور ہر اس سوال کا جواب دیا جو عام طور پر لوگ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا والدین کو اگر تقدیر پر بھروسہ ہے کہ اللہ نے ان کی بیٹی کا جوڑا لکھ دیا ہے تو چاہے اسے جہیز دیں یا نہ دیں وہ تقدیر پوری ہوکر رہے گی۔ اب وہ اس میں جہیز جوڑے کی آمیزش کرکے سنّت کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو اپنے ہاتھوں سے سنّت کو پامال کرتے ہیں۔ لوگوں کو چاہئے کہ ایسی شادیوں کا بائیکاٹ کریں۔
علیم خان فلکی نے خاص طور پر ریڈ روز پیلیس کے مالکان اور بالخصوص ظہیر صاحب کا شکریہ ادا کیا جن کی قوم کیلئے فلاحی خدمات سے شہر کا ہرشخص واقف ہے۔آغاز میں قاری محمد عباس خان نے قرات پیش کی، معتصم شیخ حسین نے نعت پیش کی اور اظہر الدین صاحب نے دعا کی۔