اقسامِ فعل

0
118

فعل

فعل اُس کلمہ کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا زمانے کے لحاظ سے پایا جائے۔

مثالیں

عدیل پڑھتا ہے، عابدہ نے خط لکھا، عرفان مسجد گیا، ہم لاہور جائیں گے وغیرہ

فعل کی اقسام

فعل کی زمانے کے لحاظ سے تین اقسام ہیں۔

فعل ماضی
فعل حال
فعل مستقل

فعل ماضی

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے اسے فعل ماضی کہا جاتا ہے۔

مثالیں

عرفان نے چائے پی، عمران نے کام کیا، عدنان دوڑا، انیلا نے خط لکھا، اختر اسکول گیا، ان جملوں میں چائے پی، کام کیا، دوڑا، لکھا، گیا، فعل ماضی ہیں۔

فعل حال

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا موجودہ زمانے میں پایا جائے اُسے فعل حال کہتے ہیں۔

مثالیں

اسلم کھانا کھا رہا ہے، سلیم کھیل رہا ہے، اسلم کھانا کھا رہا ہے، طاہر پودا لگا رہا ہے، سلمہ فرش دھورہی ہے۔ اِن جملوں میں کھارہاہے، کھیل رہاہے، کھا رہا ہے، لگا رہاہے، دھورہی ہے فعل حال ہیں۔

فعل مستقبل

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا آنے والے زمانے میں پایا جائے اُسے فعل مستقبل کہتے ہیں۔

مثالیں

تنویر کل کراچی جائے گا، افضل کرکٹ کھیلے گا، فصیح پھول توڑے گا، سیما خط لکھے گی۔ کسان فصل کاٹے گا، اِن جملوں میں جائے گا، کھیلے گا، توڑے گا، لکھے گی، کاٹے گا فعل مستقبل ہیں