اردو زبان کا آغاز اور اس کی ابتداء کےبارے میں مختلف نظریات پیش کئے گئے ہیں
اردو کھڑی بولی سے نکلی ہے( شوکت سبزواری)
دہلی کی زبان ہے( سرسید احمد خان)
اردو کی جنم بحومی اڑیسہ ہے(ڈاکٹر بخاری)
اردو دکن میں پیدا ہوئ(نصیر الدین ہاشمی)
اردو برج بھاشا سے نکلی ہے(محمد حسین آزاد)
اردو ہریانوی سے نکلی ہے(محی الدین قادری زور)
اردو پنجاب سے نکلی ہے(محمود شیرانی)
اردو مگدھی سے نکلی ہے(اختر اریانوی)
اردو نواح دہلی کی بولیوں سے نکلی ہے(مسعود حسین خاں)
اردو کے متعلق اس کے علاوہ اور بھی نظریات ہیں جو حسب ذیل ہیں
میر امّن دہلوی: ان کے مطابق اردو اکبر کے زمانے میں پیدا ہوئی اور شاہ جہاں کے عہد میں اس نے ترقی کی۔
ڈاکٹر سہیل بخاری: اردو کی جائے پیدائش اڑیسہ کو مانتے ہیں۔
ڈاکٹر محی الدین قادری زور: اردو کی پیدائش ہریانوی زبان سے مانتے ہیں۔
ڈاکٹر شوکت سبزواری: دو آبہ گنگ جمن کو اردو کا اصل منبع مانتے ہیں ۔
ڈاکٹر گیان چند جین: ان کا خیال ہےکہ اردو کھڑی بولی سے نکلی ہے۔
اردو ہندوستان کی ایک عوامی زبان ہے اس کی بنیاد ہی عام ضرورت پر رکھی گئ ہے یہ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائ کے آپس میں بات چیت کرنے کی بدولت وجود میں آئ۔ زبان اردو مختلف قوموں کے درمیان ربط پیدا کرنے کا ذریعہ ہے یہ دنیا کی پہلی زبان ہے جو اشتراک، محبت اور بھائ چارگی کی بنیاد پر قائم ہوئ ہے یہی نہی ہندوستان کی جنگ آزادی میں بھی اس زبان نے بہت سارے کارنامے انجام دۓ ہیں جس سے تحریک آزادی کی تاریخ بھری پڑی ہے۔اسی طرح قومی ترقی کے لیے اردو زبان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جہاں ایک طرف علامہ اقبال، جوش، فیض جیسے بہت سے شاعروں نے اپنی شاعری کے ذریعہ لوگوں میں آزادی کے جوش کو پیدا کیا اور علامہ اقبال نے قومی و انسانی ترقی کے لیے جو جوش لوگوں میں جگاۓ انہوں نے نہ صرف اردو کو فروغ دیا بلکہ قومی مسائل کو موضوع قرار دیا۔
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبل ہیں اسکی یہ گلستاں ہمارا
جہاں ایک طرف جوش، اقبال، فیض جیسے شاعروں نے اپنی شاعری سے اردو زبان کے ساتھ قومی ترقی پر دھیان دیا۔ وہیں دوسری طرف نثر میں راجندر سنگھ بیدی کے لکھے ہوے افسانہ لاجونتی سے انھوں نے انسانی قدروں کی طرقی میں اردو زبان کو فروغ دیا۔