ربیع الاول  کو ربیع کیوں کہتے ہیں

0
11

.ربیع الاول  کو ربیع کیوں کہتے ہیں

ربیع الاول اسلامی تقویم کا تیسرا مہینہ ہے اور اسے “ربیع” اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا تعلق موسم بہار سے ہے۔ لفظ “ربیع” عربی زبان میں “بہار” کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ ربیع الاول کے مہینے کا نام قدیم عرب روایات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی بنیاد پر رکھا گیا تھا۔

قبل از اسلام، عرب اپنے سالوں کو موسموں کے مطابق تقسیم کرتے تھے اور قمری مہینے کا آغاز چاند کی گردش کے ساتھ ہوتا تھا۔ ربیع الاول کے مہینے میں عام طور پر عرب خطے میں بہار کی ابتدا ہوتی تھی، اس لیے اس کا نام “ربیع” رکھا گیا۔ اگرچہ آج کل قمری تقویم کے حساب سے مہینے موسموں کے ساتھ نہیں چلتے، لیکن اس وقت ربیع الاول بہار کے موسم میں ہی آیا کرتا تھا۔

ربیع الاول کی تاریخی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے کیونکہ اسی مہینے میں نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی، جو اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اور بابرکت واقعہ ہے۔ مسلمان اس مہینے میں خاص عبادات اور ذکر و اذکار کا اہتمام کرتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی زندگی اور ان کی تعلیمات کو یاد کرتے ہیں۔

موسمیاتی پہلو کے علاوہ، ربیع الاول کو اسلامی تاریخ میں ایک روحانی اور تاریخی مقام بھی حاصل ہے۔ اس مہینے کی قدر و قیمت نبی اکرم ﷺ کی زندگی سے منسلک ہونے کی وجہ سے اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مسلمان دنیا بھر میں اس مہینے کو نبی ﷺ کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کے عزم کے ساتھ مناتے ہیں۔

یوں تو ربیع کا مطلب بہار ہے، لیکن اسلامی روایات میں اس کا مفہوم روحانی بہار کے طور پر بھی لیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ مہینہ نبی اکرم ﷺ کی ولادت کی برکت سے عالم اسلام کے لیے روشنی اور ہدایت کا ذریعہ بنا۔