ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟
’یہ سب تمہارا وہم ہے‘، ’پریشانی کی کوئی بات نہیں‘ یا ’خوش رہا کرو، تم بہتر محسوس کرو گے۔‘
یہ باتیں یقیناً کسی ذیابیطس کے مریض کو نہیں سننی پڑیں گی۔ لیکن جب ذہنی امراض کی بات ہوتی ہے تو ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ ایسے ہی عجیب و غریب مشورے دیتے ہیں۔
عام لوگ تو دور کی بات، اکثر اوقات تو معالج بھی ایسی ایسی باتیں کر دیتے ہیں کہ مریض کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ ہنسے یا روئے۔
ڈپریشن کیوں ہوتا ہے؟
کراچی کی آغا خان میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک نفسیات کے پروفیسر ڈاکٹر مراد موسیٰ خان کے مطابق زیادہ تر نفسیاتی بیماریوں کی وجہ موروثی بیماریاں اور ہر فرد کے گرد و پیش کے حالات اور ماحول ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ’اگر آپ کے بہن بھائیوں، ماں باپ، والدین یا کسی اور رشتہ دار میں سے کوئی بھی ڈپریشن کا شکار رہا ہے تو امکان ہے کہ یہ آپ کو بھی ہو سکتا ہے۔‘
’اس کے علاوہ اگر آپ کے مالی حالات اور اردگرد کا ماحول ناساز ہیں تو یہ بھی ذہنی تناؤ اور دباؤ کا باعث بنتا ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص ڈپریس محسوس کر سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری ایسے لوگوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جو کہ کسی اور مہلک مرض، جیسے کہ کینسر، دل کے امراض یا کسی اور دائمی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
’ڈپریشن آپ کی روزمرہ زندگی کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ آپ کا بستر سے نکلنے کا دل نہیں کرتا، یا پھر آپ لوگوں سے ملنے ملانے سے کتراتے ہیں۔‘
ڈاکٹر مراد موسیٰ خان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کے لیے استعمال کی جانی والی دوائیں بھی ڈپریشن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ ’بہت سے لوگ سٹیرائڈز استعمال کرتے ہیں جس سے ان کا موڈ تبدیل ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ ان کی وجہ سے زیادہ ہشاش بشاش محسوس کرتے ہیں جبکہ کئی لوگ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘