تعلیم و نسواں (پہلا باب)۔

0
288

تعلیم کے ذریعے ہی عورت اپنے قانونی حقوق اور ان کی دستیابی سے آشنا ہوپاتی ہے۔ اگر عورت تعلیم اور انسانیت سے عاری ہو تو اس کی موجودگی اچھے خاصے گھر کو جہنم بنادیتی ہے۔ اس کے برعکس، پڑھی لکھی اور اچھی تربیت کی حامل عورت کا اعلیٰ کردار پورے گھر کے لئے نعمت ثابت ہوسکتا ہے۔ تعلیم ہر انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس سے ہمیں بہتر زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے اور ہمیں اپنی آنے والی نسل کو بھی سکھانے میں مدد ملتی ہے۔ آج کل زیادہ تر ہر کوئی تعلیم حاصل کر رہا ہے خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں لیکن ایک وقت تھا جب لڑکی کو پڑھانا قابل احترام کام نہیں سمجھا جاتا تھا، لڑکیوں کو گھر میں رہنے کو کہا جاتا تھا اور صرف گھر کے کام جیسے کہ صفائی، کھانا پکانا، بننا، سلائی وغیرہ کرنے کو کہا جاتا تھا۔ کوئی ان کو تعلیم دینے کے بارے میں کبھی نہیں سوچتا۔ ہمارے لیے یہ سمجھنا واقعی اہم ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم ملک کے مستقبل کے لیے اہم ہے کیونکہ خواتین اپنے بچوں کی پہلی استاد ہوتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ایک لڑکی کو تعلیم دینا پوری نسل کو تعلیم دینے کے مترادف ہے۔ معاشرے کے بارے میں ایک بہت ہی تنگ نظری ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کچھ نہیں بلکہ بربادی ہے انہیں سکھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ان کو پڑھانا ان کی بیٹی کے لیے نہیں بلکہ پورے خاندان کے لیے کتنا ضروری ہے۔

جواہر لال نہرو نے کہا بھی ہیں کہ :

جب آپ ایک مرد کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک فرد کو تعلیم دیتے ہیں جب آپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ پورے خاندان کو تعلیم دیتے ہیں’

’’ حالی سے پہلے اردو شاعری میں عورت کا کوئی خاص مقام نہ تھا۔ اس کا ذکر بھی آتا تو محض محبوب کی حقیقت سے اور بھی کوئی اونچے کردار اور اخلاق کی حامل نہیں ہوتی بلکہ اس کی حرکتوں میں شریف عورت سے زیادہ طوائف جھلکتی ہے۔ اس کی اصل صفات ایثار، قربانی، جفاکشی، محنت، وفا، پرستش، محبت، خدمت، کا کہیں زکر نہیں ملتا۔ ماں، بہن، بیوی، اور بیٹی، کی حیثیت سے اس کا جو بلند کردار ساری دنیا کی تاریخ میں عموماً اور ہندستان میں خصوصاً رہا ہے۔

تعلیم عورتوں کی ضروری تو ہے مگر
وہ خاتون خانہ ہوں سبھا کی پری نہ ہو۔

اکبر۔ نے اپنی شاعری میں جا بجا عورتوں کی تعلیم پر چھینٹے کسے ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ تعلیم خصوصاً انگریزی تعلیم عورتوں کو بے شرم بنا دے گی۔ وہ گھر کی چار دیواری میں قید رہنے کے بجائے آزادانہ گھومتی پھرے گی۔ اکبر صحیح معنوں میں ایک   ہیں جو عورت کو محکوم، مجبور، بے بس اور مرد کا غلام دیکھنا پسند کرتا ہے۔ ان سے عورت کی خود اعتمادی اور اس کی آزادی برداشت نہیں ہوتی۔