کلمہ یا لفظ کی تعریف
ہمارے منھ سے جو بات نکلتی ہے اسے کلمہ یا لفظ کہا جاتا ہے۔ الفاظ حروف کو جوڑ کر یعنی حروف کی مدد سےبنتے ہیں حروف قسم کے ہوتے ہیں مفرد حروف ، اور مرکب حروف
ان مفرد اور مرکب حروف کو حروف تہجی بھی کہتے ہیں۔
کئ حروف جب ایک ساتھ مل جاتے ہیں تو لفظ بن جاتا ہے۔ جیسے۔ ش۔ ہ۔ د مل کر شہر بن گیا۔ گھ۔ ر مل کر گھر بن گیا۔
یعنی ایک سے زیادہ حروف کا مجموعہ لفظ ہوتا ہے اور اسی طرح کئ لفظ کو ملا کر جملے بن جاتے ہیں۔
کلمہ یا لفظ کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔
موضوع
مہمل
موضوع۔ وہ الفاظ جو معنی رکھتے ہوں، موضوع کہلاتے ہیں۔ جیسے۔ قلم ، پانی ، روٹی وغیرہ۔
مہمل۔ وہ الفاظ ہوتے ہیں جن کے کوئی معنی نہی نکلتے جیسے۔ قلم ولم ، چاۓ واۓ ، پانی وانی وغیرہ۔
ان مثالوں میں ولم ، وانی ، واۓ مہمل الفاظ ہیں۔ ان کے کوئی معنی نہی نکلتے-
اسم
حرف
فعل
اسم – جس لفظ (کلمہ) سے کسی شخص، جگہ،يا چیز کا نام معلوم ہو اُسے “اسم” کہا جاتا ہے۔ مثلا: شاکر،میرٹھ،ارشد،تاج محل، دہلي، قلم، کتاب، گانوں وغیرہ ۔
حرف– وہ الفاظ جو دو اسموں، فقروں يا جملوں کو جوڑنے کا کام کرتے ہیں اور تنہا بولنے یہ لکھنے میں ان کے کوئی معنی نہیں نکلتے۔ مسلا: سے- مے- پر-تک- کو- کا – کی- کے- نیچے، اوپر، اگر، لیکن،مگر،اُپر، کہ وغیرہ
فعل– فعل وہ کلمہ ہے جس سے کسی کا کام کا ہونا یا کرنا ظاہر ہو۔ مثلا: زیر غور رہا ہے۔ نویر نے آج خط لکھا۔ ہم پڑھ رہے ہیں۔ تم کل کو کہا جاؤگے؟ ان جملوں میں “دوڑ رہا ہے”، “لکھا”، “پڑھ رہا ہیں”، اور “جاؤگے”، فعل ہیں۔
زمانے کے لحاظ سے فعل کی کئی قسمیں ہیں – (۱) فعل حال، (٢) فعل مازی، (٣) فعل موستقبل۔ (٤) فعل مضاری، (٥)فعل امر (٦) فعل نہی۔