منافقیت اور اسلام
اسلام میں منافقت ایک انتہائی ناپسندیدہ اور سنگین گنا ہے۔ قرآن و سنت میں منافقین کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں کیونکہ ان کا ظاہر کچھ اور ہوتا ہے اور باطن کچھ اور۔ منافق وہ ہوتا ہے جو زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتا ہے لیکن دل سے کفر یا نفاق رکھتا ہے۔
قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں منافقین کی کئی علامات بیان کی گئی ہیں جن سے ان کی پہچان ممکن ہے:
جھوٹ بولنا: حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ منافق کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ جھوٹ بولتا ہے۔ (صحیح بخاری)
عہد شکنی کرنا: ایک اور علامت یہ ہے کہ منافق جب وعدہ کرتا ہے تو اسے پورا نہیں کرتا۔
امانت میں خیانت کرنا: منافقین کی تیسری علامت یہ ہے کہ جب ان کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو وہ اس میں خیانت کرتے ہیں۔
جھگڑا کرنا: جب منافق سے کوئی اختلاف ہوتا ہے تو وہ حد سے تجاوز کر جاتا ہے
قرآن میں منافقین کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں منافقین کی سخت مذمت کی ہے۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“بیشک منافق لوگ دھوکہ دیتے ہیں اللہ سے، حالانکہ وہ اللہ کو نہیں دھوکہ دے رہے بلکہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔” (البقرہ: 9)
منافقین کا انجام
منافقین کا انجام دنیا و آخرت میں بہت برا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ منافقین کا ٹھکانہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوگا:
“بیشک منافق لوگ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے، اور تم ہرگز ان کے لیے کوئی مددگار نہیں پاؤ گے۔” (النساء: 145)
نفاق سے بچاؤ کا طریقہ
سچائی کو اپنانا: ہمیں اپنی زندگی میں سچائی اور دیانت داری کو اپنانا چاہیے تاکہ منافقت سے بچ سکیں۔
ایمان کو مضبوط کرنا: دل سے ایمان کی مضبوطی اور تقویٰ کو اپنانا منافقت سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے۔
عہد کی پاسداری: وعدوں کی پاسداری اور امانت داری کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ضروری ہے۔
اختتام
منافقت ایک ایسا روحانی مرض ہے جو انسان کے ایمان کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں نفاق سے بچائے اور سچے ایمان والوں میں شامل فرمائے۔ نفاق سے دور رہ کر ہی ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
Good Manners: It’s Importance in Islam