دینی علوم کی عظمت اور فضیلت
علم کی فضیلت وعظمت، ترغیب و تاکید مذہب اسلام میں جس بلیغ و دل آویز انداز میں پائی جاتی ہے اس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی، تعلیم وتربیت، درس وتدریس تو گویا اس دین برحق کا جزولاینفک ہے، کلام پاک کے تقریباً اٹھتر ہزار الفاظ میں سب سے پہلا لفظ جو پروردگار عالم جل شانہ نے رحمت عالم صلى الله عليه وسلم کے قلب مبارک پر نازل فرمایا وہ اِقْرَأ ہے، یعنی پڑھ، اور قرآن پاک کی چھ ہزار آیتوں میں سب سے پہلے جو پانچ آیتیں نازل فرمائی گئیں ان سے بھی قلم کی اہمیت اور علم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے، ارشاد ہے:
اِقْرأ وربک الاکرم الذی علم بالقلم علم الانسان مالم یعلم.
یعنی پڑھ اور جان کہ تیرا رب کریم ہے، جس نے علم سکھایا قلم کے ذریعے سکھلایا آدمی کو جو وہ نہ جانتا تھا۔
گویا وحی الٰہی کے آغاز ہی میں جس چیز کی طرف سرکار دوعالم صلى الله عليه وسلم کے ذریعے نوعِ بشر کو توجہ دلائی گئی وہ لکھنا پڑھنا اور تعلیم وتربیت کے جواہر وزیور سے انسانی زندگی کو آراستہ کرنا تھا، یہاں ضمناً اس حقیقت کو واضح کردینا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ جہاں عام انسانوں کیلئے قلم حصول علم کا ایک دنیوی اور مادی ذریعہ ہے وہاں رحمة للعالمین صلى الله عليه وسلم اور رب العالمین کے درمیان حضرت جبریل امین علیہ السلام ایک نورانی اور ملکوتی واسطہ، یہی وہ ملکوتی واسطہ ہے جس نے آپ صلى الله عليه وسلم کو حصول علم کے مادی ذرائع سے بے نیاز کردیا، اور آپ کی تعلیم وتربیت براہ راست خود خالق کائنات نے فرمائی، جس کی تشریح کلام پاک میں بایں الفاظ موجود ہے:
وَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَعَلَّمَکَ مَالم تَکُنْ تَعْلَمُ.
یعنی اور اتاری اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت اور آپ کو سکھائیں وہ باتیں جو آپ جانتے نہ تھے۔
علم وحکمت اور دین و دانائی کا درجہ اور علم والوں کا رتبہ اسلام میں کس قدر بلند ہے اس کا اندازہ کلام پاک کی مندرجہ ذیل آیات سے ہوتا ہے:
یُوٴْتِی الْحِکْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ وَمَنْ یُّوٴْتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا.
یعنی اللہ جسے چاہتا ہے عقل اور دانائی کی باتیں مرحمت فرماتا ہے، اور جسے اللہ عقل اور دانائی کی باتیں بخشتا ہے اسے بہت بڑی نعمت عطا کرتا ہے۔
یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ.
اللہ تم میں سے ان لوگوں کے درجے بلند کردے گا جو ایمان لائے، اور جنھوں نے علم حاصل کیا۔
خود حضور پرنور صلى الله عليه وسلم نے متعدد مواقع پر اور مختلف پیرایوں میں علم وحکمت کی ترغیب دلائی ہے۔ مثال کے طور پر چند احادیث نبویہ اس حقیقت کو واضح کرنے کے لئے درج کی جاتی ہیں:
طلب العلم فریضة علی کل مسلم.
یعنی طلب کرنا علم کا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔
حضرت انس رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے کہ جو شخص علم کی طلب میں نکلا وہ گویا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹے۔
ابوامامہ رضى الله تعالى عنه سے مروی ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے کہ ایک عالم کی برتری ایک عبادت گذار پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے کسی ادنیٰ شخص پر، اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اوراس کے فرشتے اور زمین وآسمان کی ہر شے حتیٰ کہ بلوں کی چیونٹیاں اور سمندروں کی مچھلیاں بھی علم سکھانے والوں کے لئے دعائے خیر کررہی ہیں۔