.نزول مصائب اور رفع مصاب

0
39

.نزول مصائب اور رفع مصاب

زندگی میں مصائب اور مشکلات آتی رہتی ہیں، جو انسان کی قوتِ برداشت اور عزم کو آزمانے کے لئے ہوتی ہیں۔ مصائب کا نزول اور مصاب کو رفع کرنا انسانی تجربات کا اہم حصہ ہے، جو ہماری زندگیوں میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتا ہے۔

مصائب کا نزول، یعنی مشکلات کا سامنا، ایک آزمائش ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:جس کا ترجمہ ہے ’’اور ہم تمہیں کسی خوف یا بھوک یا مال و جان اور پھلوں کے نقصان سے نہیں آزمائیں گے لیکن صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو‘‘۔ (البقرة: 155)۔ اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ مصائب و مشکلات اللہ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہیں، جن کا سامنا صبر اور یقین کے ساتھ کیا جانا چاہئے۔

مصائب کا سامنا کرتے وقت، صبر اور دعا کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “عَجَبًا لِأَمْرِ ٱلْمُؤْمِنِ ۖ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذٰلِكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ” (مسلم)۔ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ مؤمن کے لئے ہر حالت میں خیر موجود ہے، چاہے خوشی ہو یا مصیبت۔

جب ہم مصیبت کا سامنا کرتے ہیں، تو اس کا رفع کرنے کے لئے مثبت سوچ اور عملی اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مشکلات کا حل تلاش کریں، اپنے قریبی لوگوں سے مشورہ کریں، اور زندگی کے مسائل کا سامنا دلیرانہ طریقے سے کریں۔ ایک مضبوط سماجی حمایت، جیسے دوستوں اور خاندان کا ساتھ، اس عمل کو آسان بنا سکتا ہے۔

آخر میں، یہ کہنا درست ہوگا کہ زندگی میں آنے والی مصائب اور مشکلات ہمارے صبر اور عزم کو پرکھتی ہیں۔ مصیبت کا سامنا کرتے وقت صبر، دعا، اور مثبت سوچ کے ذریعے ہم ان مشکلات کو مواقع میں بدل سکتے ہیں، جو ہماری شخصیت کو نکھارتے ہیں اور ہمیں مزید مضبوط بناتے ہیں۔

بُرے اعمال سے توبہ کرنا: بعض مصائب انسان کے بُرے اعمال کی وجہ سے نازل ہوتے ہیں اس لیے ہر برائی اور گناہ کے کاموں سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیے جن گناہوں کا آدمی ارتکاب کر چکا ہے ان پر ندامت کا اظہار اللہ تعالیٰ سے معافی اور سچی توبہ کرنی چاہیے اور ہمیشہ کے لیے گناہوں سے بچنے اور برائیوں سے دور رہنے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو یقیناً ہماری پریشانیوں اور مصائب کا ایک بہت بڑا حصہ ختم ہوجائےگا۔

ہر وہ کام گناہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کے بھیجے ہوئے دین کی خلاف ورزی ہو۔ گناہوں سے رک جانا اور اللہ رب العزت سے گناہوں کی معافی مانگنے کو توبہ و استغفار کہا جاتا ہے کوئی انسان و جن ایسا نہیں ہے جسے معصوم عن الخطاء کہا جا سکتا ہو۔ ایمان لانے کے بعد بھی انسان بشری تقاضوں کی وجہ سے گناہ اور معصیت کا مرتکب ہوتا رہتا ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے۔ ہمارے پیارے نبی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: تمام اولاد آدم خطا کار ہیں البتہ ان خطاکاروں میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو بہت زیادہ توبہ کرنے والےہیں۔