دنیا اور آخرت کی حقیقت کیا ہے؟

0
8

 دنیا اور آخرت کی حقیقت کیا ہے؟

واضح رہے کہ  قرآن کریم اور سنت نبویہ میں بڑی وضاحت کے ساتھ دنیا کی حقیقت کو بیان کیا گیاہے ،علماء امت نے اس پر مستقل کتابیں  لکھی ہیں ،مختصرا چند احادیث نبویہ کامفہوم  ذکرکیا جا تا ہے، دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند ابی داود الطیالسی میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :”دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا“ترمذی میں حضرت  سہل بن سعد  رضی اللہ عنہ  کی روایت ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   فرماتے ہیں  “یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر کے  برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا”سنن ابن ماجہ میں حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ  کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا ۔

آخرت کی حقیقت

اسلامی عقیدہ کے مطابق، آخرت ایک انتہائی اہم اور بنیادی پہلو ہے۔ یہ تصور کرتا ہے کہ دنیاوی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔ آخرت پر ایمان انسان کی روحانیت اور اخلاقیات کی بنیاد ہے، جو اس کی دنیاوی زندگی کی سمت متعین کرتا ہے۔

قرآنی تعلیمات کے مطابق، موت کے بعد ہر فرد برزخ کی زندگی میں داخل ہوتا ہے، جہاں اس کی روح آرام یا عذاب کا سامنا کرتی ہے۔ برزخ کے دوران، انسان کی روح دنیا کی زندگی کے اعمال کی بنیاد پر سکون یا تکلیف محسوس کرتی ہے۔

دنیا اور آخرت کی حقیقت

قیامت کے دن، جسے یوم الحساب بھی کہا جاتا ہے، ہر انسان کو اس کے اعمال کا حساب دینا ہوتا ہے۔ اس دن، تمام انسان قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ہر عمل کا حساب کتاب کیا جائے گا۔ نیک عمل کرنے والوں کو جنت میں داخل کیا جائے گا، جو کہ ابدی سکون، خوشی اور راحت کا مقام ہے۔ جبکہ بدعملیوں کا ارتکاب کرنے والے عذاب جھیلیں گے، جنہیں جہنم میں داخل کیا جائے گا۔

آخرت کا تصور اسلامی تعلیمات میں اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر فرد اپنی زندگی کے اعمال کے نتائج سے آگاہ رہے۔ یہ ایمان انسان کو سچے دل سے عمل کرنے، اپنے اخلاق بہتر بنانے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

اس طرح، آخرت کا یقین انسان کو دنیاوی زندگی میں صحیح فیصلے کرنے، نیک عمل کرنے اور اچھے اخلاق اپنانے کی ترغیب دیتا ہے، تاکہ وہ قیامت کے دن اللہ کی رضا اور جنت کی نعمتوں کا حق دار بن سکے۔