نظم کی تعریف اور اقسام۔
نظم سے مراد ایسی صنف سخن ہے جس میں کسی بھی ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے۔ نظم میں موضوع اور ہیئت کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ہمارے ہاں نظمیں مثنوی اور غزل کے انداز میں لکھی گئی ہیں۔ جدید دور میں نظم ارتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے آج کئی حالتوں میں تقسیم ہو چکی ہے، جس کی پانچ بنیادی قسمیں ہیں:
پابند نظم
نظم معرا
آزاد نظم
نثری نظم
یک مصرعی نظم
پابند نظم: اس نظم کو کہتے ہیں جس میں ردیف، قافیہ اور بحر کے مقررہ اوزان کی پابند ی کی جاتی ہے۔ پابند نظم میں نہ موضوعات کی قید ہوتی ہے اور نہ اشعار کی تعداد کی۔ شاعر کسی بھی موضوع پر اور کتنی ہی تعداد میں اشعار کہہ سکتا ہے۔ بعض شاعروں نے چار چھہ اشعار پر مشتمل پابند نظمیں بھی کہی ہیں۔
نظم معرا :جسے غیر مقفی نظم، بلا قافیہ نظم یا بلینک ورس بھی کہا جاتا ہے، اس شاعری کو کہتے ہیں جس میں قافیہ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ یورپ اور بالخصوص انگریزی شاعری میں اس کا رواج رہا ہے۔ ابتدا میں اردو میں اس طرز شاعری کو غلط سمجھا گیا لیکن بعد میں اس کا چلن عام ہو گیا۔
اردو میں نظم معرا کی روایت انگریزی شاعری سے منتقل ہوئی، شروع میں اسے “غیر مقفی نظم” کہا جاتا تھا لیکن بعد میں عبد الحلیم شرر نے مولوی عبد الحق کے مشورے سے “نظم معرا” کی اصطلاح استعمال کی جو اب مقبول ہے۔ انگریزی شاعری میں نظم معرا کی جو مخصوص بحر ہے اردو میں اس کی پیروی ممکن نہیں۔ اس لیے صرف قافیہ کی آزادی کو ہی قبول کیا گیا۔ اس طرح اردو میں نظم معرا ایسی شعری صنف ہے جس میں ارکان کی تعداد برابر ہوتی ہے یعنی نظم کے تمام مصرعوں کا وزن برابر ہوتا ہے لیکن قافیہ
آزاد نظم: قافیہ و ردیف سے آزاد لیکن پابند وزن و بحر پر مبنی شاعری کو آزاد نظم کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدا انیسویں صدی میں فرانس سے ہوئی۔ دی گرفک، والیری، بادلئیر اور ملارمے وغیرہ فرانسیسی شعرا نے آزاد نظمیں کہیں۔ امریکی شعرا فلفٹ، آلڈنگٹن، ٹی ایس ایلیٹ اور ایذراپاونڈ وغیرہ نے اسے ترقی دی۔ اُردو میں سب سے پہلی آزاد نظم (بیسویں صدی کے آغاز میں) محمد اسماعیل میرٹھی نے کہی۔ تصدق حسین خالد، ن م راشد، میراجی آزاد نظم کہنے والے اردو شعرا کے سرخیل مانے جاتے ہیں۔و ردیف کی پابندی نہیں ہوتی۔
نثری نظم : وہ نظم جس میں قافیہ ردیف اور بحر کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ وزن کا ہونا ضروری ہے۔
یک مصرعی نظم: اردو شاعری کی ایک جدید قسم ہے۔ اس کی ابتدا چترال سے ہوئی۔ رحمت عزیز چترالی نے پہلی یک مصرعی نظم 1996ء میں لکھی اور اس کے بعد 2010ء میں روف خیر اور دیگر پاکستانی شعرا نے بھی چند یک مصرعی نظمیں کہیں۔ اُردو اور کھوار زبان میں سب سے پہلی یک مصرعی نظمیں رحمت عزیز چترالی نے کہی، اور اسی کو ہی اردو اور کھوار زبان میں یک مصرعی نظم کہنے والے شعرا سبقت حاصل ہے-