ہندوستانی آئین میں اردو زبان کا مقام۔

0
419
urdu birth
urdu birth

ہندوستانی آئین میں اردو زبان کا مقام۔

اردو زبان خالص ایک ہندوستانی زبان ہے جس میں اتنی شیرینی ہے کہ اس کو محبت کی زبان کہاجاتا ہے اور تمام انواع کے جاندار کے رابطے کے طریقے الگ الگ ہیں لیکن انسان کے رابطے کا ذریعہ صرف زبان ہے۔زبان میں معاشرے کو بنانے اور تباہ کرنے دونوں کی طاقت ہے۔ انسان کی زندگی میں زبان کی اہمیت نا قابلِ تردید ہے کیوںکہ جذبات، احساسات اور نظریات کے اظہار اور آپسی تال میل اور تہذیب و تمدن کے تحفظ اور ترسیل کا واحد ذریعہ زبان ہے۔زبان ہی ہے جو انسان کو تمام جاندا ر سے ممتاز کرتی ہے اور اہم، بے مثال اور اعلی ترین مخلوق بناتی ہے۔
ہندوستان کے آئین میں آٹھویں شیڈول کے تحت15 زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا ہے جن میں اردو بھی شامل ہے۔ لیکن حروف تہجی کی بنیاد پر ترتیب دئیے جانے کی وجہ سے وہ فہرست کے آخر میں جگہ پا سکی ہے۔ اردو زبان کے تحفظ کے لیے ہندوستانی آئین کی دفعہ 345 کے تحت دستور سازا سمبلی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اپنی ریاست میں ایک یا ایک سے زائد زبانوں کو سرکاری اغراض کے لیے استعمال کریں اس قانون کی رو سے ریاست میں علاقائ زبان کے علاوہ دوسری اہم زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ اس آئین کی دفعہ347 کے تحت صدر جمہوریہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ عوامی نمائندگی کے پیش نظریا ضرورت کے مطابق زبان کو اس کا جائز مقام دینے کی ہدایت جاری کر سکتے ہیں۔اردو زبان سارے ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اردو زبان کو بہت ساری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ آزادی کے 60 سال گزر جانے کے باوجود اردو کو اس کا جائز مقام حاصل نہیں ہے لیکن یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ کوئ بھی زبان سرکاری سرپرستی کے بغیر ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتی ہے اگرچہ ہندوستان کی ریاست میں اردو بولنے والے افراد موجود ہیں لیکن یہ ملک کے کسی بھی حصہ کی سرکاری زبان نہیں ہے۔