اردو قواعد- (دوسرا باب)

0
200

قواعد زبان اردو۔

ان کے علاوہ حروف تہجی کی دو قسمیں اور بھی ہیں

حروف شمسی

فاروق کا ماری

حروف شمسی۔ اس کی تعداد چودہ ہوتی ہے

ت ، ث ، د ، ر ، ز ، س ، ش ، ص ، ض ، ط ، ظ ، ل ، ن ۔

حروف قمری۔ ان حروف کی تعداد 13 ہے۔

ب ، ج ، ح ، خ ، ع ، غ ، ف ، ق ، ک ، م ، و ، ہ ، ی ۔

لفظ کو صحیح طور پر استعمال کرنے اور صحیح طریقے سے ادا کرنے کو تلفظ کہا جاتا ہے۔ صحیح تلفظ کے لیے اعراب کا جاننا بہت ضروری ہے۔

اعراب۔ (زبر، زیر ، پیش اور جزم)

اعراب ان حرکات کو کہا جاتا ہے جس کے زریعے حروف کا آپس میں میل ہوتا ہے یا وہ ایک دوسرے سے جڑتے ہیں اعراب کی غلطی سے لفظ کچھ کا کچھ بن جاتا ہے۔ اس لئے اعراب کا علم اور ان کا درست استعمال اردو زبان کا بنیادی حصہ ہے۔
اردو ، عربی اور فارسی تینوں زبانوں میں اعراب (زبر، زیر ، پیش اور جزم) ایک جیسے ہیں۔
زبر، زیر اور پیش کو حرکت بھی کہا جاتا ہے۔
ان کے علاوہ مد ، تشدیر اور تنوین کو علامت کہا جاتا ہے۔
جن حروف کو ان کے ذریعے حرکت ہوتی ہے انھیں متحرک حروف کہا جاتا ہے۔
جس حروف پر کوئ حرکت ( زبر ، زیر ، پیش) نہیں ہوتی اسے ساکن کہا جاتا ہے۔

الف کے ساتھ اعراب کا استعمال۔
زبر ۔
ایک علامت جو اعراب کے تحت مستعمل ہے۔ علامت َ ہے۔ الف کی آواز دیتی ہے۔ مثلاً جَب، سَب۔ اسے فتح بھی کہتے ہیں
زیر ( اِ )۔
زیر کے معنی ہیں نیچے۔ چوں کہ یہ ترچھی لکیر کسی بھی لفظ میں حرف کے نیچے لگتی ہے۔ اسی لیے اسے زیر کہتے ہیں۔
عربی زبان میں زیر کو کسرہ کہتے ہیں۔ جس حرف کے نیچے زیر لگتا ہے اسے مکسورہ کہتے ہیں۔ دن ، دل ،گن وغیرہ۔