اسلام اور ترغیب و ترہیب کا فلسفہ
تعارف
اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جو نہ صرف عقائد کی بنیاد پر قائم ہے بلکہ اس میں انسان کے اخلاقی، معاشرتی اور روحانی پہلوؤں کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے۔ ترغیب و ترہیب کا فلسفہ اسلامی تعلیمات کا ایک اہم جز ہے، جس کا مقصد لوگوں کو صحیح راہ پر گامزن کرنا اور انہیں برے اعمال سے روکنا ہے۔
ترغیب کا مفہوم
ترغیب سے مراد لوگوں کو اچھے اعمال کی طرف رغبت دلانا ہے۔ اسلام میں اللہ کی رحمت، مغفرت، اور جنت کی بشارتیں انسان کو نیکیوں کی طرف راغب کرتی ہیں۔ قرآن میں کئی مقامات پر اللہ نے اپنے بندوں کو انعامات اور جنت کے وعدے دیے ہیں، تاکہ وہ نیک اعمال کی طرف بڑھیں۔ مثال کے طور پر، سورۃ البقرہ میں اللہ فرماتے ہیں: “اور تمہیں جنت کی خوشخبری دی جائے گی جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کی وسعت کی مانند ہے۔”
ترہیب کا مفہوم
ترہیب کا مطلب ہے لوگوں کو برے اعمال سے ڈرانا۔ اسلام میں عذابِ الہی، جہنم کی سزا، اور قیامت کے دن کی سختیوں کا ذکر لوگوں کو نیکی کی طرف راغب کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ترہیب کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنے اعمال کا جائزہ لے اور اپنی زندگی میں بہتری لائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “اور جو شخص اللہ کی آیات سے منہ موڑے، اس کے لیے یقیناً سخت عذاب ہے۔” (سورۃ المجادلہ)
فلسفہ کی وضاحت
ترغیب و ترہیب کا فلسفہ دراصل انسانی نفسیات کی بنیاد پر قائم ہے۔ انسان کی فطرت میں نیکی اور بدی دونوں کی طرف میلان ہوتا ہے۔ جب انسان کو اچھی چیزوں کی طرف راغب کیا جاتا ہے تو وہ خود بخود نیکیوں کی جانب بڑھتا ہے۔ اسی طرح، جب اسے برے اعمال کی سختیوں کا علم ہوتا ہے تو وہ ان سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔
عملی تطبیق
اسلامی تعلیمات میں ترغیب و ترہیب کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے گئے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات: آپ نے اپنی زندگی میں ترغیب و ترہیب کے اصولوں کو عملی طور پر پیش کیا۔ آپ کی حدیثیں اور اقوال لوگوں کو نیکی کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
علماء کی ذمہ داری: علماء کرام کا فرض ہے کہ وہ قرآن و سنت کی روشنی میں لوگوں کو نیکیوں کی ترغیب دیں اور برے اعمال سے روکیں۔
مذہبی مجالس: ان مجالس میں افراد کو دین کی تعلیمات، ترغیب و ترہیب کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنی زندگیوں میں تبدیلی لا سکیں۔
نتیجہ
اسلام میں ترغیب و ترہیب کا فلسفہ انسان کی فطرت اور نفسیات کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ نہ صرف فرد کی اصلاح میں مدد دیتا ہے بلکہ معاشرتی بہتری کی جانب بھی رہنمائی کرتا ہے۔ اگر مسلمان اس فلسفے کو اپنی زندگیوں میں شامل کریں تو وہ نہ صرف اپنی دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔