عہد مغلیہ میں مسلم خواتین کے دینی و علمی کارنامے

0
10

عہد مغلیہ میں مسلم خواتین کے دینی و علمی کارنامے۔

عہد مغلیہ (1526-1857) میں مسلم خواتین نے دینی و علمی میدان میں قابلِ ذکر کردار ادا کیا۔ اس دور میں مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت نے معاشرتی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں پیدا کیں۔

دینی لحاظ سے، کئی مسلم خواتین نے مذہبی تعلیم و تربیت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان میں سے کچھ نے قرآن کی تعلیم دینے کا عمل شروع کیا، جبکہ دیگر نے اسلامی فقہ اور تفسیر کی کتابیں لکھیں۔ خاص طور پر، مغلیہ دور کی کچھ خواتین نے خود بھی علم حاصل کیا اور دیگر خواتین کو تعلیم دینے میں پیش پیش رہیں۔ مثلاً، نور جہاں، جہانگیر کی بیوی، نے خواتین کی تعلیم کے لیے کئی اقدامات کیے اور علمی مجالس کی سرپرستی کی۔

علمی میدان میں بھی خواتین کی شمولیت نے ایک نئی جہت کو جنم دیا۔ کئی خواتین نے شعر و ادب، تاریخ اور فلسفہ میں نام پیدا کیا۔ ان میں سے ایک مثال زینت النساء کی ہے، جو ایک مشہور شاعرہ تھیں اور جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانی جذبات اور احساسات کی عکاسی کی۔ ان کے کلام میں نسوانی جذبات کی عکاسی ہوتی ہے، جو اس دور کی ثقافتی شناخت کا حصہ ہے۔

مزید برآں، عہد مغلیہ میں کئی خواتین نے علم کلام، حدیث اور تاریخ کی کتب میں بھی حصہ لیا۔ ان کی تحریریں آج بھی دینی و علمی دنیا میں اہمیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، خواتین نے علمی محفلوں میں بھی حصہ لیا، جہاں وہ اپنے خیالات اور نظریات کا اظہار کرتی تھیں۔

نتیجتاً، عہد مغلیہ میں مسلم خواتین نے دینی و علمی میدان میں اپنی قابلیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کی کوششیں نہ صرف اپنے زمانے کی خواتین کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہیں، بلکہ آج بھی ہمیں ان کی شراکت کا احساس ہوتا ہے۔ یہ خواتین ہمارے لیے ایک سبق ہیں کہ علم کی روشنی کبھی بھی کسی ایک جنس تک محدود نہیں ہوتی، بلکہ یہ سب کے لیے کھلی ہے۔