.دورجدید میں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی ضرورت
دورجدید کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا میں عصری تعلیم کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی ضرورت بھی بے حد اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ دونوں اقسام کی تعلیم کا امتزاج انسان کی شخصیت کو متوازن بنانے اور اس کی روحانی و اخلاقی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
عصری تعلیم انسان کو سائنسی، تکنیکی اور سماجی علوم سے آشنا کرتی ہے، جس سے وہ جدید چیلنجز کا سامنا کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ تاہم، اگر صرف عصری تعلیم پر اکتفا کیا جائے تو انسان اپنی روحانی بنیادوں اور اخلاقیات سے دور ہو سکتا ہے۔ یہاں دینی تعلیم کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ یہ تعلیم فرد کو صحیح راستے پر چلنے، اخلاقی اقدار اپنانے اور معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
دینی تعلیم انسان کی روحانی تربیت کرتی ہے، اس کی زندگی کو مقصد دیتی ہے اور اسے مثبت اخلاقی اصولوں سے آراستہ کرتی ہے۔ دینی تعلیم کا حامل فرد صرف اپنے ذاتی فائدے کا نہیں سوچتا بلکہ معاشرتی بہبود اور دیگر انسانوں کی بھلائی کی خاطر کام کرتا ہے۔ یہ تعلیم انسان کو انسانیت کے قریب لاتی ہے اور اس کی زندگی کو معنی عطا کرتی ہے۔
عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کے امتزاج سے انسان کو علم، فکر اور اخلاق کا ایک جامع تصور ملتا ہے۔ اس امتزاج کی بدولت نوجوان نسل نہ صرف جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے، بلکہ اپنے مذہبی و ثقافتی ورثے کی بھی حفاظت کر سکتی ہے۔ اس طرح، وہ ایک بہتر شہری اور معاشرتی فرد بن کر ابھر سکتے ہیں، جو اپنی قوم اور معاشرے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہو۔
آخر میں، دورجدید میں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی ضرورت ایک متوازن اور ہموار زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ دونوں تعلیمیں مل کر انسان کو کامیاب، خوشحال اور بااخلاق فرد بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔