خطبہ حجۃ الوداع انسانی حقوق کا جامع منشور

0
17

خطبہ حجۃ الوداع: رسولِ اکرم ﷺ کا آخری خطبہ تھا جو آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر دیا۔ یہ خطبہ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے اور انسانی حقوق، انصاف، اخوت اور مساوات پر زور دیتا ہے۔

لوگو!! میں خیال کرتا ہوں کہ میں اور تم پھر بھی اس مجلس میں اکھٹے نہیں ہوں گے۔

توحید اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ یکتا ہے ۔ کوئی اس کا ساتھی نہیں ۔ اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ اس نے اپنے بندے کی مدد فرمائی تنہا اسی کی ذات نے باطل کے ساری مجتمع قوتوں کو زیر کیا۔

مساوات: لوگو ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ انسانوں ! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد و ہے اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا تا کہ تم الگ الگ عورت سے پیدا کیا پہنچانے جا سکو تم میں زیادہ عزت و اکرام والا وہی ہے جو اللہ سے زیاد وار نے والا ہے کسی عربی کو بھی پر کوئی فوقیت حاصل ہے بھی بھی کو کسی عربی پر کالا کورے سے انٹس ہے نہ کو را کالے سے بال بزرگی اور فضیلت کا معیار تقویٰ ہے ۔ انسان سارے آدم علیہ السلام کی ہی اولاد آدم علیہ السلام کی حقیقت اس کے سوا کیا ہے کہ ووٹی سے بنائے گئے ۔ اب فضیلت وہ برتری کے سارے دعوے خون و مال کے سارے مطالبے اور سارے انتظام میرے اور حاجیوں کو پانی پلاے کی خدمات علی حالہ باقی رہیں گی۔

JUI Answers Back - *خطبہ حجة الوداع* " لوگو! تمہارے خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے اس دن عرفہ میں تمہارے اس مہینہ ذی الحجہ

خود احتسابی: پھر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریش کے لوگوں ایسا نہ ہو کہ اللہ کے حضور تم اس طرح اؤ کہ تمہارے گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ ہو اور دوسرے لوگ سامان اخرت لے کر پہنچیں اگر ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ سکوں گا

عفو و درگزر: دیکھو دور جاہلیت کا سب کچھ میں نے اپنے پیروں تلے روند دیا ۔ زمانہ جاہلیت کے خون کے سارے انتقام اب کل عدم ہیں پہلا انتقام جسے میں کل عدم قرار دیتا ہوں میرے اپنے خاندان کا ہے ربیعہ بن الحارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ہذیل نے مر ڈالا تھا ,اب میں اسے معاف کرتا ہوں دور جاہلیت کا سودا اب کوئی حیثیت نہیں رکھتا پہلا سود جیسے میں چھوڑتا ہوں عباس بن عبدالمطلب کے خاندان کا سود ہے اب یہ ختم ہو گیا ہے

تحفظ جان و مال و ابرو: لوگو جان مال اور عزتیں ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پر قطعا حرام کر دی گئی ہے ان چیزوں کی اہمیت ایسی ہے جیسے تمہارے اس دن کی اس ماہ مبارک یعنی ذلحجہ کی خاص طور پر اس شہر میں ہے تم سب اللہ کے حضور پیش کیا پیش ہو گیا اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت باز پرس کر فرمائے گا

حقوق زوجین: دیکھو عورتوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے یقینا تمہارے اوپر تمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہے ایسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے جو اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے اور وہ کوئی خیانت نہ کرے اور کھلی بے حیائی کا کوئی کام نہ کرے اور اگر وہ ایسا کریں تو اللہ کی جانب سے اس کی اجازت ہے کہ تم اس کے بستر الگ کر دو اور انہیں معمولی جسمانی سزا دو اگر وہ باز ا جائیں تو انہیں اچھی طرح کھلا ؤ پہناؤ

عورتوں کے حقوق: عورتوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ وہ تمہارے مددگار ہیں اور خود اپنے لیے اور کچھ نہیں کر سکتی چنانچہ ان کے بارے میں اللہ سے ڈرو کہ تم نے انہیں اللہ کے نام پر حاصل کیا اور اسی کے نام پر وہ تمہارے لیے حلال ہو جائیں

وراثت: لوگوں اللہ نے ہر حقدار کو اس کا حق خود دیا ہے اب کوئی کسی وراثت کے لیے وصیت نہ کرے

نسب: بچہ اسی کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر پیدا ہو جس پر حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا پتھر ہے حساب و کتاب اللہ کے ہاتھ ہوگا جو کوئی اپنا نسب بدلے گا یا کوئی غلام اپنے اقا کے مقابلے میں کسی اور کو اپنا اقا ظاہر کرے گا اس پر اللہ کی لعنت

احسان اور دیانتداری: قرض واجب الاداء ہے ۔ عاریتاً لی ہوئی چیز واپس کی جائے تحفے کا بدلہ دیا جائے اور جو شخص جس کا زامن ہے وہ تعاون ادا کرے۔

با همی حقوق خبردار: اب مجرم خود ہی اپنے جرم کا ذمہ دار ہو گا۔ نہ باپ کے بدلہ بیٹا پکڑا جائے گا اور نہ ہی بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے۔ سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور اس کو خوشی خوشی دے دے لہذا اپنے اور پر ظلم نہ کرنا۔

اخوت اسلامی لوگو: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے مسلمان آپس یک میں بھائی بھائی ہے۔

غلاموں کے حقوق: اپنے غلاموں کا خیال رکھو ہاں غلاموں کا خیال رکھو انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو ۔

ادائیگی امانت: دیکھوا نہیں میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس ہی میں کشت و خون کرنے لگو۔ اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس بات کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچادے۔

ارکان اسلام : دیکھو! اپنے رب کی عبادت کرو پانچ وقت کی نماز ادا کرو، ماہ

رمضان کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکوۃ کو خوش دلی کے ساتھ دیتے رہو، اپنے اللہ کے گھر کا حج کرو اور اپنے حکام کی اطاعت کرو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

حدود الله کا احترام لوگو: محترم مہینوں کی ترتیب میں تغیر کرنا عہد جاہلیت کا اضافہ ہے جس کی بنیاد پر کفار گمراہ ہوتے ہیں کہ اس سال تو اس ماہ میں جنگ جائز ہو جاتی ہے اور دوسرے سال وہی ماہ محترم مانا جاتا ہے ۔ اس طرح وہ اللہ کے قائم کردہ مہینوں کے عدد کو پورا کرتے ہیں اور دیکھو ! زمانہ اس صورت پر لوٹ آیا جس روز اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا اور مہینوں کی تعداد سے متعلق جان لو! ان میں چار مہینے محترم ہے جن میں سے تین تو مسلسل آتے ہیں ( ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم ) جبکہ رجب کا مہینہ جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان ہے۔

فريضه تبلیغ: جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہیے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتا دے جو یہاں نہیں ہے ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سے زیاد سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو کبھی سننے والا پہنچانے والے سے زیادہ سمجھنے والا ہوتا ہے۔

شهادت حق : لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ہوگی۔ میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم اس پر قائم رہے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے اور وہ ہے اللہ کی کتاب اور میری سنت اور ہاں دیکھو ! دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے لوگ انہی باتوں کے سبب بلاک کر دیے گئے۔ شیطان کو اس بات کی کوئی توقع نہیں رہی کہ اس شہر میں اب اس کی عبادت کی جائیں گی لیکن اس بات کا امکان ہے کہ ایسے معاملات میں جنہیں تم کم اہمیت دیتے ہو اس کی بات مان لی جائے اور اسی پر وہ راضی رہے ۔ اس لیے تم اس سے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کرو۔

تم سے میرے بارے میں (اللہ کے ہاں ) سوال کیا جائے گا بتاؤ تم کیا جواب دو گے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت ( دین ) پہنچادی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق رسالت ادا فرمایا اور ہماری خیر خواہی فرمائی “ یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی جانب

!!!اٹھائی اور پھر لوگوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا!!!