زکوة: اسلام کا تیسرا اہم رکن

0
50
زکوة

زکوة: اسلام کا تیسرا اہم رکن

زکوة اسلام کے پانچ ارکان میں سے تیسرا اہم رکن ہے، جو اسلامی مالیاتی نظام کی بنیاد اور سماجی انصاف کا ایک بنیادی عنصر ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جو مسلم معاشرت میں اقتصادی توازن برقرار رکھنے اور غربت کو کم کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔ زکوة کا مقصد نہ صرف مالی وسائل کی تقسیم کو منصفانہ بنانا ہے بلکہ سماجی بھائی چارہ اور ہم سب کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا بھی ہے۔

زکوة کی تعریف

زکوة عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے “پاکیزگی” یا “خوشحالی”۔ اسلامی اصطلاح میں زکوة سے مراد وہ مالی عبادت ہے جسے ہر بالغ مسلمان کو اپنی مخصوص مقدار کے مطابق اپنے مال کا ایک حصہ مستحقین کو دینا ہوتا ہے۔ زکوة کی ادائیگی مالی اور روحانی صفائی کا ذریعہ بھی ہے، جو انسان کو بخل اور خود غرضی سے پاک کرتی ہے اور اس کی دولت کو برکت بخشتی ہے۔

زکوة کی اہمیت

زکوة اسلام میں مالی عبادات کی بنیادیات میں سے ہے۔ قرآن اور حدیث میں اس کی اہمیت بار بار بیان کی گئی ہے

قرآنی حکم: قرآن مجید میں زکوة کی اہمیت کو کئی مقامات پر ذکر کیا گیا ہے، جیسے سورۃ البقرہ (2:177) اور سورۃ التوبہ (9:60) میں۔ قرآن میں فرمایا گیا

“جو لوگ اپنے مالوں میں سے زکوة دیتے ہیں…” (سورۃ البقرہ، 2:177)

“زکوة دینے والوں کے لئے خاص حصہ ہے…” (سورۃ التوبہ، 9:60)

حدیث: پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی زکوة کی اہمیت کو بیان کیا ہے اور اسے اسلام کی بنیاد قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

“اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے: لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوة دینا، رمضان کے روزے رکھنا، اور حج کرنا۔” (بخاری و مسلم)

زکوة کی مقدار اور حساب

زکوة کا حساب اور مقدار اسلامی فقہ میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔ زکوة دینے کے لئے کچھ اصول و ضو

مقدار: زکوة کی مقدار عموماً مال کے 2.5% کے برابر ہوتی ہے۔ یہ مقدار اس مال پر لگائی جاتی ہے جو ایک سال مکمل ہوتا ہے اور جو نصاب (مخصوص کم از کم مقدار) تک پہنچتا ہے۔

نصاب: نصاب وہ کم از کم مقدار ہے جس پر زکوة واجب ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں نصاب کی مقدار سونے، چاندی یا نقدی کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کے پاس سونے کی مقدار 87.48 گرام یا چاندی کی مقدار 612.36 گرام ہے، تو اس پر زکوة واجب ہوگی۔

زکوة کے مستحقین

زکوة کی رقم مخصوص افراد اور گروپوں کو دی جاتی ہے جنہیں قرآن میں بیان کیا گیا ہے:

مساکین: وہ لوگ جو بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہوں۔

فقرا: وہ لوگ جو اپنی ضروریات کے لئے دوسروں پر منحصر ہوں۔

غریبوں: وہ افراد جو خود کفیل نہیں اور بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں۔

قیدی: وہ قیدی جو زکوة کی رقم سے رہائی حاصل کر سکیں۔

مسلمانوں کے خدمت گزار: وہ لوگ جو زکوة کی رقم سے اسلامی خدمات انجام دے رہے ہوں۔

زکوة کی ادائیگی کی جگہیں

زکوة کی ادائیگی کے لئے اسلامی قوانین میں کوئی خاص جغرافیائی حدود نہیں ہیں۔ مسلمان اپنی زکوة اپنے مقامی علاقے میں بھی دے سکتے ہیں، یا اس کو ان افراد تک پہنچا سکتے ہیں جو اسلامی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ زکوة کی ادائیگی کا مقصد یہ ہے کہ اس سے مستحقین کو فائدہ پہنچے اور مالی عدم توازن کو کم کیا جا سکے۔

زکوة کا سماجی اثر

زکوة کا سماجی اور اقتصادی اثر بہت گہرا ہے

غربت میں کمی: زکوة کے ذریعے مالی وسائل کو غرباء اور ضرورت مندوں تک پہنچایا جاتا ہے، جو کہ غربت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

معاشرتی توازن: زکوة مالداروں اور غریبوں کے درمیان معاشرتی توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

روحانیت کی بڑھوتری: زکوة دینے سے نہ صرف مال کی برکت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دل کی پاکیزگی اور روحانیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

زکوة اور صدقہ: فرق اور تعلق

زکوة اور صدقہ دونوں ہی اسلامی مالی عبادات ہیں، مگر ان میں کچھ بنیادی فرق ہیں

زکوة: زکوة ایک فرض عبادت ہے جو ہر بالغ مسلمان پر واجب ہے اور اس کی مقدار اور حساب بھی مقرر ہے۔

صدقہ: صدقہ، نفل عبادت ہے جس کا کوئی خاص مقدار یا حساب نہیں ہوتا اور یہ ہر وقت دی جا سکتی ہے۔

زکوة کی تنقید اور چیلنجز

زکوة کی ادائیگی میں کچھ چیلنجز بھی ہوسکتے ہیں

معاشرتی آگاہی: بہت سے لوگوں کو زکوة کی اہمیت اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی کی کمی ہوتی ہے۔

محل وقوع: زکوة کی رقم کی صحیح جگہ پر تقسیم کی یقین دہانی کرنا بھی ایک چیلنج ہے۔

نتیجہ

زکوة اسلامی مالی نظام کا ایک اہم رکن ہے جو مالی عدل، سماجی انصاف، اور روحانی صفائی کا ذریعہ ہے۔ یہ نہ صرف غربت کو کم کرنے اور سماجی توازن برقرار رکھنے میں مددگار ہے بلکہ مسلمانوں کی روحانیت اور فلاح کے لئے بھی ایک ضروری عبادت ہے۔ اسلامی معاشرت میں زکوة کا نظام ایک مستحکم اور فلاحی بنیاد فراہم کرتا ہے جو کہ ہر مسلمان کی معاشرتی اور روحانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مدد کرتا ہے۔