:درخت لگانے کی فضیلت
درخت لگانا ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف ماحول کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ انسانی زندگی کی بہت سی ضرورتوں کو بھی پورا کرتا ہے۔ درخت لگانے کی فضیلت اسلامی تعلیمات اور انسانی فلاح کی روشنی میں بہت زیادہ ہے۔
اسلامی تعلیمات میں درخت لگانے کو بہت بڑی نیکی اور ثواب کا عمل قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “اگر قیامت قائم ہو جائے اور کسی کے ہاتھ میں ایک پودے کی ٹہنی ہو اور وہ اس کو لگا سکے، تو اسے ایسا کرنا چاہئے” (مسلم، ۲۶۹۴)۔ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ درخت لگانا قیامت کے دن بھی نیکی کا باعث ہوگا۔
درخت کی اہمیت ماحول کی صحت میں بھی نہایت اہم ہے۔ درخت ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن فراہم کرتے ہیں، جس سے ہوا کی صفائی میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل عالمی حدت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ درختوں کی موجودگی سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے اور وہ قدرتی ماحولیاتی توازن برقرار رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ، درخت انسانی زندگی کی کئی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ وہ سایہ فراہم کرتے ہیں، جو گرمیوں میں ٹھنڈک کا احساس دلاتا ہے، اور ان کے پھل اور پھول خوراک کی فراہمی میں مددگار ہوتے ہیں۔ درخت جنگلی حیات کے لئے بھی پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں، جو ماحول میں بایوڈائیورسٹی کے تحفظ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
درخت لگانے کی ایک اور فضیلت یہ ہے کہ یہ عمل معاشرتی ذمہ داری اور فلاحی جذبے کا مظہر ہے۔ یہ لوگوں کو قدرتی وسائل کی حفاظت کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہتر ماحول فراہم کرتا ہے۔
اختتاماً، درخت لگانا ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف ذاتی نیکی اور اسلامی فضیلت کے لحاظ سے اہم ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی بہتری، انسانی ضروریات کی تکمیل، اور معاشرتی فلاح کے لئے بھی فائدے مند ہے۔ اس لئے ہر فرد کو چاہئے کہ وہ درخت لگانے کی عادت کو اپنائے اور اپنے ماحول کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔