میڈیکل انشورنس کیا ہے اور اسکی کی شرعی حیثیت ۔

0
37

میڈیکل انشورنس کیا ہے اور اسکی کی شرعی حیثیت ۔

   ’’میڈیکل انشورنس‘‘ کا ترجمہ ہے: طبی یقین دہانی، انشورنس کو ہندی میں ’’بیمہ‘‘ بھی کہتے ہیں تو ترجمہ ہوگا ’’طبی بیمہ‘‘۔ عام آدمی اور انشورنس کمپنی کے درمیان نامعلوم نقصان کے واقع ہونے پر ایک مقررہ رقم ادا کرنے کی وجہ سے نقصان کی تلافی کا معاہدہ ہوتا ہے، مقررہ رقم یک مشت یا قسطوں پر ادا کی جاتی ہے اس کو پریمیم کہتے ہیں ۔

                سمندری سفر میں تجار آپس میں اس عنوان سے رقم جمع کرتے تھے کہ اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے تو اس میں سے اس کے نقصان کی تلافی کی جائے گی، اس کی تاریخ ۱۵۴۷ء بتائی جاتی ہے۔ زندگی، املاک، اعضاء، قیمتی دستاویز، اسناد اور ذمہ داریوں کا انشورنس ہوتا ہے، یہاں طبی انشورنس سے متعلق گفتگو ہے۔

باہمی تعاون کی شکل

                ایسا بھی ممکن ہے کہ نام زد مسلمانان اکٹھے ہوں اور طبی تعاون کے عنوان سے رقم اکٹھا کریں اور یہ طے ہوکہ جتنے لوگ جمع کررہے ہیں اُن کا علاج اسی جمع شدہ رقم سے کی جائے گی، چاہے رقم جتنی بھی خرچ ہو۔

 میڈیکل انشورنس کی شرعی حیثیت

                میڈیکل انشورنس میں چوں کہ سود اور جوا دونوں ہیں ؛ اس لیے عام حالات میں اس سے استفادہ ناجائز ہے، اس میں جمع شدہ قسطوں سے زیادہ سے بھی انتفاع ہوتا ہے جو سود ہے اور مقررہ مدت میں بیمار نہ ہونے کی صورت میں رقم واپس نہیں ملتی؛ اس لیے جوا ہے اس میں تملیک علی الخطر کا پہلو غالب ہے۔ تعاون کا پہلو غیرسرکاری کمپنیوں میں بالکل نہیں ہے اور سرکاری میں کچھ ہے؛ مگر ابتدائی طور پر جمع شدہ پریمیم کی وجہ سے وہ بھی سود کے دائرے میں آتا ہے؛ اس لیے ناجائز تعاون ہے۔

قانوانی مجبوری میں میڈیکل انشورنس

                اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے میڈیکل انشورنس کرانا پڑرہا ہوتو اس کی گنجائش ہے؛ مگر بہ قدر مجبوری ہی۔

                اور اگر شرط پائے جانے کی صورت میں انتفاع کی نوبت آئے تو وہ شخص جو مجبور ہے، اس کے لیے جمع شدہ رقم سے زیادہ سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے اور جو لوگ صاحبِ استطاعت ہیں اُن کے لیے جمع شدہ رقم سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں (فتاویٰ عثمانی ۳/۳۱۴) اور اگر استفادہ کرلیا تو اتنی رقم کا صدقہ کرنا بلانیتِ ثواب ضروری ہوگا۔

اگر ملازم پر انشورنس کرانا لاز ہو

                بعض ممالک میں ملازم کے لیے میڈیکل انشورنس لازم ہے؛ مگر پریمیم کی رقم کبھی تو ملازم کی تنخواہ سے کٹتی ہے اور کبھی کمپنیاں اپنی طرف سے پریمیم جمع کرتی ہیں تو دونوں صورتوں کا حکم الگ ہوگا۔ یعنی اگر ملازم کی تنخواہ سے اس کی مرضی کے مطابق کٹتی ہے تو اس پر سود کی تعریف صادق آئے گی اور انتفاع ناجائزہوگا اور کمپنی کے ادا کرنے کی صورت میں اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آئے گی؛ اس لیے ملازم کے لیے استفادہ جائز ہوگا۔

ہسپتالوں کا میڈیکل پیکیج

                آج کل بعض ہسپتالوں کی طرف سے متعینہ مدت کے لیے میڈیکل پیکیج جاری کیے جاتے ہیں اوراس پیکیج کو قبول کرنے والے لوگ متعینہ رقم ادا کرتے ہیں ، کبھی قسط وار کبھی یک مشت، اگر آدمی بیمار ہوا تو اس کے جملہ طبعی اخراجات ہسپتال برداشت کرتا ہے اور اگر بیمار نہیں ہوا تو وہ رقم ڈوب جاتی ہے، واپس نہیں ملتی۔ مذکورہ بالاصورت بھی سود اور جوے کی ہے؛ اس لیے ناجائز ہے۔

حکومت کی طرف سے غریبوں کے لیے میڈیکل انشورنس

                آج کل حکومتیں غریبوں سے معمولی رقم لے کر اُن کا میڈیکل انشورنس کراتی ہیں اور اُن کو ایک کارڈ  دیتی ہیں ، جس کے ذریعے متعین ڈاکٹروں کے یہاں اور متعین اسپتالوں میں علاج کرانے کے حق دار وہ ہوتے ہیں ۔                 اس کے بارے میں عرض ہے کہ غریب اورفقیر کے لیے تو شریعت نے بہت سی گنجائشیں رکھی ہیں ؛ اس لیے اس کے جواز میں شبہ نہیں ؛ جب کہ علاج فقیر کے بس سے واقعی باہر ہو۔