غصّے کی تباہ کاریاں

0
31

.غصّے کی تباہ کاریاں

اﷲ رب العزت نے انسان کو پیدا فرما کر اس میں خیر و شر کے جذبات بھی پیدا فرمائے، تاکہ اس بات کی آزمائش کی جائے کہ انسان اپنے کون سے جذبے کو استعمال میں لاتا ہے اور ان پر کتنا قابو پاتا ہے۔ ان جذبات میں ایک غصہ ہے۔

غصہ بہت سی برائیوں کا مجموعہ ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جو بہت سی برائیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور اس کی کوکھ سے بھی بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں، مثال کے طور پر غصہ اس شخص کو زیادہ آتا ہے جو تکبّر کے مغالطے میں مبتلا ہو۔ کوئی شخص کسی کو اپنے برابر یا اپنے سے بہتر سمجھ کر کبھی بھی اس پر غصہ نہیں کرتا۔ غصے کی وجہ سے جنم لینے والی برائیاں تو بہت زیادہ ہیں جن میں گالم گلوچ، لڑائی جھگڑا اور مجبور ہونے کی صورت میں غیبت جیسی بیماریاں سر اٹھانے لگتی ہیں۔

غصہ صرف ایک عارضی حالت کا نام نہیں بل کہ یہ شخصیت پر گہرے نقوش چھوڑتا ہے۔ امام غزالیؒ اس حوالے سے فرماتے ہیں: ’’غصے کے وقت صورت بگڑ کر بھیانک بن جاتی ہے، ایسی صورت بنتی ہے جیسے کاٹنے والا کتّا اور انسان اپنے مقام سے گر کر خوں خوار درندہ بن جاتا ہے جب کہ جو لوگ اپنے غصے پر قابو رکھتے ہیں ان کی صورت علماء، اولیاء اور صالحین سے ملتی ہے۔‘‘ (احیاء العلوم)
غصے میں انسان عقل مندی سے کم عقلی کا سفر پل بھر میں طے کرلیتا ہے۔ اسے پتا بھی نہیں چلتا جب کہ اس کی عقل کام نہیں کر رہی ہوتی ہے۔ انصار کا قول ہے کہ گرم مزاجی بے وقوفی اور کم عقلی کی بنیادی اکائی ہے اور غصہ اس بنیاد کی راہ نمائی کرتا ہے گویا غصہ بے وقوفی کے سفر کو ایک راہ نما کی طرح طے کرانے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ حسن بصریؒ فرماتے ہیں: ’’جب تُو غصہ کرتا ہے تو اچھلتا ہے، قریب ہے کہ تو کہیں چھلانگ نہ لگا دے اور یہ چھلانگ تجھے سیدھا جہنم میں پہنچا دے۔‘‘ اس سے معلوم ہُوا کہ غصہ انسان کی شخصیت میں فقط ضد، جہالت، انا پرستی کا ذریعہ بنتا ہے۔