شرح حدیث: “اتق الله حيثما كنت“
“اتق الله حيثما كنت” کی حدیث رسول اللہ ﷺ کی اہم ترین تعلیمات میں سے ایک ہے۔ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ تقویٰ یعنی اللہ سے ڈرنا اور اس کی رضا کی کوشش کرنا، ہر حال میں ہماری زندگی کا حصہ ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہر جگہ موجود ہے، اور ہمیں اس کی قدرت کا احساس رکھنا چاہیے۔
یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تقویٰ کی حالت کو صرف عبادات تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہیے۔ جہاں بھی ہوں، چاہے گھر میں، دفتر میں یا عوامی مقامات پر، ہمیں اپنے اعمال اور گفتار میں اللہ کا خوف محسوس کرنا چاہیے۔ اس سے ہمیں گناہوں سے بچنے کی توفیق ملتی ہے اور ہم نیک اعمال کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ تقویٰ انسان کے اندر اخلاقی اور روحانی بہتری لاتا ہے۔ جب ہم اللہ سے ڈرتے ہیں، تو ہم جھوٹ، دھوکہ، اور دوسرے گناہوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ ہمیں لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ متقی انسان دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے اور ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آتا ہے۔
یہ حدیث معاشرتی سطح پر بھی اہمیت رکھتی ہے۔ ایک متقی معاشرہ باہمی اعتماد، محبت اور تعاون کا حامل ہوتا ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تقویٰ کے اصولوں کے تحت رہتے ہیں تو معاشرہ مضبوط اور خوشحال بنتا ہے۔ اس کے برعکس، جب لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں تو معاشرتی بگاڑ، تنازعات اور مشکلات بڑھنے لگتی ہیں۔
اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تقویٰ صرف خوف کا نام نہیں، بلکہ یہ اللہ کی محبت اور اس کے احکامات کی پیروی کرنے کا بھی ایک طریقہ ہے۔ جب ہم اللہ کی رضا کی خاطر تقویٰ اختیار کرتے ہیں، تو ہمیں سکون اور اطمینان نصیب ہوتا ہے۔
آخر میں، ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس حدیث کے پیغام کو اپنانا چاہیے۔ اللہ سے ڈرتے رہنا، ہر مقام پر نیک اعمال کرنا اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک رکھنا ہی ہمارے لیے حقیقی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔