یہ داغ داغ انجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جسکا یہ وہ سحر تو نہی
یہ وہ سحر تو نہیی کہ جسکی آرزو لیکر چلے تھے یار کہ مل جاۓ گی کہیئ نہ کہیئ
ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی، جس کے بعد 26 جنوری1950کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
26 جنوری کے دن جہاں ہم ایک طرف آزادی کا جشن مناتے ہیں وہئی دوسری طرف ملک پر قربان ہونے والوں کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔
آج ہم آزاد ہندوستان میں پیدا ہوۓ ہیں لیکن ہماری اس آزادی کے پیچھے لاکھوں ہندوستانیوں کی قربانی ہے۔ اور یہ ازادی فقت گلیوں میں، سڑکوں پر نارے لگانے سے حاصل نہئی ہویئ بلکی لاکھوں لوگوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے۔
لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج ان کے نام بہت کم تاریخ میں ملتے ہیں ہندوستان کو آزاد کرانے کے لیے ہندو، مسلم، سکھ، ایسائی، دیگر مزہب کے لوگوں نے ملکر جنگے آزادی کی شروعات کی اور تقریبن 200 سالوں کی طویل لڑائی کے بعد 15 اگست 1947 کو ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلائی ۔
ہندوستان کی آزادی کے لیے لوگوں نے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا اور اپنی جان کی قربانی دے کر اپنے وطن کو آزاد کرایا لیکن انکی عظیم ترین قربانی کو ہمیں یاد رکھنا ہے۔
جب حوصلہ بنا لیا ہے اونچی اڑان کا
پھر دیکھنا فضول ہے قد آسمان کا۔
مولانا محمد علی جو ہر ، مولانا شوکت علی آزادی کی خاطر درد ناک سزاؤں کو بر داشت کیا انہوں نے انگریز کے پایہ تخت لندن میں جا کر درد سزاؤں کو بر داشت کیا کئی بار انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ۔ مولان آزاد نے ہمیشہ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور یہ کہا تھا ہمارے ترقی کے سامنے دو ہی راہیں ہیں ۔ بر تانوی حکومت نا انصافی اور حق تلفی سے باز آجائے ، اگر باز نہیں آسکتی تو مٹا دی جائے ۔ اشفاق اللہ خان للکار تے ہو ئے انگریزوں سے یہ کہا تھا !
سر فروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا با زؤ ئے قاتل میں ہے
وقت آنے دے بتا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتا ئیں کیا ہمارے دل میں ہے۔
وطن کے لئے اپنی جان قربان کر دی وہستیاں جنہوں نے تاریخ جنگ آزادی میں اہم کردار نبھانے جن میں باپو، نیتا جی سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ، چندرشیکھر آزاد، بسمل، نواب سراج الدولہ ، شیر میسور ٹیپو سلطان ، حضر مولانا ولایت علی صا دق پوری ، حضرت سعید احمد، مولوی محمد باقر ، بیگم حضرت محل، نواب خان بہادر خان، قاسم نا توی، حضر ت مولانا ، مولانا سعید دہلو ی ، مولانا احمد، مولانا حسرت مو ہانی ، مولانا عارف ہسوی ، امام الہند مولانا ابولکلام آزاد، جنرل شہنواز خان ، مولانا سعید محمد میاں ، مولانا محمد حفظ الرحمن، مفتی عتیق الرحمن عثمانی، ڈاکٹر سعید محمود ، خان عبد الصمد خان، مولانا خلیل الرحمن لدھیانوی ، سر سید احمد خان، مولوی عبد الحق ، مولانا ثناء اللہ امرتسری، علامہ اقبا ل ان تمام ہستیوں کے علا وہ اور بھی لاکھوں ہندوستانیوں نے جنگ آزادی میں اپنا خون بہا یا ہے۔
غنچے ہمارے دل کے اس باغ میں کھیلے گے
اس خاک سے اٹھے ہیں اس خاک میں ملیں گے۔